Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ
: جبرئیل کے دشمن
فَاِنَّهُ
: تو بیشک اس نے
نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ
: یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَبُشْرٰى
: اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِیْنَ
: ایمان والوں کے لئے
(ان سے) کہو کہ جو کوئی دشمن ہوگا جبرائیل کا، سو (وہ پرلے درجے کا احمق ہے کیونکہ) بیشک جبرائیل نے اس (قرآن کریم) کو اتارا ہے، آپ کے قلب (مبارک) پر، اللہ ہی کے اذن (و ارشاد) سے،2 اس حال میں کہ یہ تصدیق کرنے والا ہے ان (آسمانی کتابوں) کی جو آچکی ہیں اس سے پہلے، اور یہ سراسر ہدایت اور عظیم الشان خوشخبری ہے، ایمان والوں کے لئے3
270 یہود بےبہبود کی دشمنی جبرائیل امین سے : جیسا کہ یہود کا کہنا تھا کہ ہم قرآن پر اس لئے ایمان نہیں لاتے کہ اس کو لانے والے جبریل ہیں۔ اور ان سے ہماری پرانی دشمنی ہے۔ کیونکہ انہوں نے ہی ہمارے بڑوں پر طرح طرح کے عذاب لائے ہیں، اور سخت احکام نازل کئے ہیں۔ اور بعض یہود کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جبریل ہی تھے جو آخری وحی بنو اسرائیل پر اتارنے کی بجائے بنو اسماعیل پر لے گئے۔ اور اس طرح شرف نبوت و رسالت کو جو کہ اس سے قبل ہمیشہ بنی اسرائیل ہی کے اندر رہا اب وہ ہمیشہ کیلئے بنی اسماعیل میں منتقل ہوگیا۔ (صفوۃ البیان وغیرہ) اور بعینہ یہی کفر یہ عقیدہ شیعہ کے ایک ملعون گروہ کا بھی رہا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ " نبوت و رسالت کے اصل حقدار تو حضرت علی تھے ۔ ؓ ۔ اللہ کی طرف سے جبریل کو وحی دے کر حضرت علی ؓ کے پاس ہی بھیجا گیا تھا مگر حضرت محمد ﷺ اور حضرت علی کے درمیان چونکہ اس قدر کمال درجہ کی مشابہت تھی کہ ان کو پہچاننا مشکل ہوگیا اور وہ وحی حضرت علی ؓ کی بجائے حضرت محمد ﷺ کے پاس لے گئے۔ اور انہی کو نبی بنادیا ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْمِ ۔ کیونکہ ان دونوں کے درمیان اس قدر مشابہت تھی جیسا کہ غراب کو غراب سے اور مگس کو مگس سے ہوتی ہے۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر "۔ اور شاید اسی وجہ سے شیعوں کے اس فرقے کا نام " طائفہ غرابیہ " پڑگیا۔ چناچہ حضرت مجدد الف ثانی ۔ (رح) ۔ اپنے مشہور رسالہ " رد روافض " میں جو کہ آپ نے فارسی زبان میں تحریر فرمایا تھا، روافض کے مختلف فرقوں کے عقائد کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : " طائفہ غرابیہ ازایشاں میگویند کہ محمد ﷺ بہ علی ؓ مشابہ تربود از مشابہت غراب بہ غراب ومگس با مگس۔ و حق تعالیٰ وحی بجانب علی فرستادہ بود جبریل از کمال مشابہت غلط کردہ وحی بمحمد رسانید وایشاں جبریل رالعن می کنند " ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ (رد روافض بحوالہ تدبر قرآن) ۔ دیکھا آپ نے کہ یہود اور روافض کا قارورہ باہم کس طرح ملتا ہے ؟ اگر اس کے باوجود یہ لوگ مسلمان ہوسکتے ہیں تو پھر کفر کس بلا کا نام ہے ؟ سو یہاں سے یہ بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسان نور حق و ہدایت سے محروم ہو کر اور ضدو عناد میں مبتلا ہو کر کس قدر اندھا اور کتنا اوندھا ہوجاتا ہے۔ اور اس کی مت کس طرح مار دی جاتی ہے۔ اور وہ کہاں سے کہاں پہنچ کر کیا کیا بکواس کرنے لگتا ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ بہرکیف وہ یہود کی مت ماری کا نتیجہ تھا کہ ان کو حضرت جبرائیل امین سے دشمنی تھی اور یہ روافض کی مت ماری کا نمونہ کہ یہ حضرت امام الانبیاء ﷺ کے بارے میں اس قدر بیہودہ گماں اور کفریہ عقیدہ رکھتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْمِ- 271 جبرائیل امین سے دشمنی رکھنا پرلے درجے کی حماقت ہے : یعنی " مِنْ " شرطیہ کی جزا محذوف ہے جو اسی طرح کے کسی جملے سے مقدر مانی جاسکتی ہے۔ اور ہم نے اللہ پاک کے فضل و کرم اور اسی کی توفیق و عنایت کے سہارے یہاں پر یہ جملہ مقدر مانا ہے۔ اور یہ اس لئے کہ حضرت جبریل امین کی اس ضمن میں بنیادی طور پر دو حیثیتیں ہیں۔ ایک " مامور من اللہ " ہونے کی حیثیت اور اس اعتبار سے ان پر کسی سوال و اعتراض کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ کیونکہ ان کی شان اور ان کا کام ہی یہ ہے کہ اللہ پاک کے ہر حکم کو بلا کسی کم وکاست اور بدوں کسی چوں و چرا کے بجا لائیں۔ اور اس میں ہم لوگوں کیلئے بھی یہ درس ہے کہ اپنے خالق ومالک کے بندے اور مخلوق ہونے کے اعتبار سے۔ ہم بھی اس کا ہر حکم دل و جان سے بجا لائیں۔ اور دوسری حیثیت حضرت جبریل کی یہ ہے کہ انہوں نے اللہ پاک کے اذن و ارشاد سے ہمیں قرآن حکیم کی اس عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا ہے، جس جیسی دوسری کوئی نعمت متصور ہی نہیں ہوسکتی جو کہ سراسر ہدایت، عین رحمت، اور عظیم الشان بشارت و خوشخبری ہے، تو اس اعتبار سے ہمیں حضرت جبریل امین کا ممنون احسان اور شکر گزار ہونا چاہیئے، نہ کہ معترض اور دشمن ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ پس ظاہر ہوگیا کہ اس سے بڑھ کر احمق اور کوئی نہیں ہوسکتا جو حضرت جبریل امین جیسی پاکیزہ ہستی سے دشمنی رکھے، اور ان کی لائی ہوئی وحی سے منہ موڑے ۔ والعیاذ باللّہ من کل زَیْغٍ وضَلَال ۔ ومِن کل شر و فساد ۔ فی الحال و فی المآل ۔ بہرکیف اس طرح کی ان بیہودہ باتوں سے یہود اور روافض کی خباثت اور ان کے فساد باطن کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، اور یہ کہ انسان جب نور حق و ہدایت سے منہ موڑ لیتا ہے تو وہ کس قدر گہرے کھڈے اور ہولناک ہاوئے میں گرجاتا ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ سو اصل دولت حق و ہدایت کی دولت ہے جو کہ سرفرازی دارین کا وسیلہ ہے۔ 272 پیغمبر کے علوم و معارف کی عظمت شان کا ایک پہلو : یہاں سے پیغمبر کے علوم و معارف اور دوسرے لوگوں کے علوم کا فرق بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے کہ دوسرے لوگوں کی تعلیم کا آغاز حروف و الفاظ کے سیکھنے سکھانے سے ہوتا ہے۔ اور ایک عمر کھپانے کے بعد کہیں جا کر اصل حقائق تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ اور وہ دل و دماغ میں اترتے ہیں۔ جبکہ پیغمبر کے علوم کا آغاز ہی براہ راست حضرت حق ۔ جل شانہ ۔ کی طرف سے ان کے دل پر القا کی صورت میں ہوتا ہے۔ پھر ان کے علوم و معارف اور ان کے مرتبہ و مقام کا اندازہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے سوا اور کون کرسکتا ہے ؟ یہاں سے اہل بدعت کی ان بےباکیوں اور غوغہ آرائیوں کی حقیقت اور ان لوگوں کے مبلغ علم کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے، جس کا اظہار وہ آئے دن اس طرح کے اعلانات و بیانات وغیرہ سے کرتے رہتے ہیں کہ " ہم مقام مصطفیٰ متعین کر کے رہیں گے "، " ہم مقام مصطفیٰ بیان کرکے چھوڑیں گے " وغیرہ وغیرہ۔ تو کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا۔ کہاں عظمت و مقام مصطفیٰ اور کہاں علوم قرآن و سنت کے انوار سے محروم و بےبہرہ یہ ابنائے شرک و بدعت، جو انوار توحید و سنت سے محروم اور ظلمات جہل میں غرق ہیں۔ یہ کون ہوتے ہیں مقام مصطفیٰ متعین اور بیان کرنے والے ؟ مقام مصطفیٰ کو تو حضرت حق جل مجدہ ہی جانے۔ بندہ تو بس اتنا ہی کرسکتا ہے کہ حضرت حق کے عطا کردہ اور متعین فرمودہ مقام ہی کے کسی حصے کو اپنے ظرف محدود کے مطابق بیان کرے اور بس۔ بہرکیف حضرات انبیائ کرام ۔ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ ۔ کے علوم و معارف کا آغاز ہی اس فیضان وحی سے ہوتا ہے جو حضرت واہب مطلق ۔ جلَّ جَلاَلہ و عَمَّ نَواُلہٗ ۔ کی طرف سے ان کے قلوب طاہرہ پر کی جاتی ہے۔ یہی مضمون سورة شعراء میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے ۔ { وَاِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبّ الْعٰلَمِِیْنَ ، نَزَلَ بِہِِ الرُّوْحُ الاَمِیْنُ ، عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ } ۔ ( سورة الشعرائ : 192 ۔ 194) ۔ سو پیغمبر کا علم براہ راست اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس کا نزول ان کے قلب طاہر پر ہوتا ہے۔ 273 قرآن حکیم کی گزشتہ آسمانی کتابوں کیلئے تصدیق کا مفہوم و مطلب ؟ : سو اس کتاب حکیم کے ان کتابوں کیلئے مصدق ہونے کا مطلب ہے کہ ان کتابوں میں اس کتاب حکیم کے بارے میں پیشنگوئی فرمائی گئی تھی، تو اب اس کتاب کا محض نازل ہوجانا ہی ان کی تصدیق ہے۔ کیونکہ اگر بالفرض یہ کتاب حکیم نازل نہ ہوتی تو وہ کتابیں اس سے متعلق اپنی ان پیشنگوئیوں میں جھوٹی قرار پاتیں۔ اور دوسرے اس طرح کہ اس کتاب حکیم کی اصولی تعلیمات بھی وہی ہیں جو ان کتابوں میں تھیں، یعنی توحید، رسالت اور آخرت وغیرہ۔ یہ بات الگ ہے کہ ان لوگوں نے اپنی ان کتابوں میں طرح طرح کی تحریفات کے ذریعے ان کو بدل کر کچھ کا کچھ کردیا ہے۔ لیکن اصل اور اصولی تعلیمات ان کتابوں کی بھی یہی تھیں، کہ اللہ کا دین ہمیشہ ایک ہی رہا۔ اور تیسرے اس طرح کہ یہ کتاب حکیم ان کتابوں کی حقانیت کی اس طرح تصریح بھی کرتی ہے کہ وہ کتابیں بھی اپنے اپنے دور میں ہدایت و نور کا منبع و سرچشمہ تھیں ۔ { فِیْہَا ہُدًی وَّنُُوْر } ۔ پس ان لوگوں کے اپنی کتابوں پر ایمان کا تقاضا بھی یہ تھا اور یہی ہے کہ وہ قرآن حکیم کی اس کتاب عزیز پر صدق دل سے ایمان لے آئیں۔ اور اگر یہ اس پر ایمان نہیں لاتے تو اسکا مقصد یہی ہے کہ انکا اپنی کتابوں پر بھی ایمان نہیں اور ان پر ان کے ایمان کا دعویٰ محض زبانی کلامی ہے اور بس۔ 274 قرآن حکیم سراسر ہدایت : سو اس کتاب حکیم کو تم لوگ جس زاویہء نگاہ سے بھی دیکھو گے اور اس کی طرف سچے دل سے رجوع کرو گے یہ تمہیں ہدایت کے نور سے نوازے گی۔ عام طور پر حضرات مترجمین یہاں پر ترجمہ اس طرح کے الفاظ سے کرتے ہیں " ہدایت دینے والی "، " راہ دکھانے والی "، " رہنمائی کرنے والی " وغیرہ۔ حالانکہ یہ ترجمہ اصل میں صفت یعنی " ھادی " کے لفظ کا ہے۔ جبکہ یہاں پر " ھادی " نہیں " ھدًی " فرمایا گیا ہے جو کہ مصدر ہے۔ جس میں ظاہر ہے کہ خاص زور اور مبالغہ پایا جاتا ہے۔ سو اسی کے اظہار کے لئے ہم نے اپنا ترجمہ اس طرح کیا ہے۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ رَبّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ بہرکیف یہ کتاب حکیم قرآن مجید جس سے قدرت نے اپنے خاص فضل و کرم سے اپنے بندوں کو نوازا اور سرفراز فرمایا ہے، سراسر ہدایت، نری ہدایت اور عین رحمت ہے۔ فالحمد للہ رب العالمین الذی شرفنا بہذا الکتاب المبین وبالایمان بہ والاشتغال ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ کے لیے اس پر ثابت قدم رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 275 قرآن حکیم اہل ایمان کیلئے ایک عظیم الشان خوشخبری : ایسی عظیم الشان خوشخبری جو آخرت کی حقیقی اور دائمی فوز و فلاح اور اس دنیا کی حیات طیبہ وغیرہ سب بشارتوں پر حاوی اور ان کو عام و شامل ہے۔ سو اس میں ایمان والوں کیلئے وہ عظیم الشان اور سب سے بڑی خوشخبری ہے جس کی دوسری کوئی نظیر و مثال ممکن ہی نہیں۔ اس کی ہدایت و رحمت یوں تو سب دنیا کیلئے ہے لیکن اس سے مستفید و فیضیاب وہی ہوسکیں گے جو اس پر صدق دل سے ایمان لائیں گے۔ اور ایمان لانا چاہتے ہوں گے۔ کیونکہ عناد اور ہٹ دھرمی رکھنے والوں کیلئے یہ کتاب خسارے پر خسارے کا باعث ہے، اور حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا " القرآن حجہ لک او علیک " یعنی " یہ قرآن عظیم ایک عظیم الشان حجت ہے یا تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف " ۔ والعیاذ باللہ جل و علا ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ قرآن حکیم ایمان والوں کے لیے ایک عظیم الشان خوش خبری ہے۔ 276 قرآن حکیم سے سرفرازی کیلئے اولین شرط ایمان : کہ اس سے سرفراز و فیضیاب ایمان والے ہی ہوں گے۔ پس اس سے بہرہ ور ہونے کیلئے اولین شرط اور بنیادی تقاضا اس پر سچا پکا ایمان لانا ہے۔ ورنہ بےایمانوں کیلئے تو یہ خسارے اور ان کے وبال ہی میں اضافے کا باعث ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَلَا یَزِیْدُ الظّٰالِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا } ۔ سو نور ایمان و یقین کی دولت اور اس سے سرفرازی کی نیت و ارادہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ ہے۔ جبکہ اس سے اعراض و محرومی ہر خیر سے محرومی کا باعث ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ قرآن حکیم ایمان والوں کے لیے سراسر ہدایت اور عظیم الشان بشارت ہے۔
Top