Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور بلاشبہ ہم نے اتاریں آپ کی طرف (اے پیغمبر) روشن آیتیں، اور ان کا انکار نہیں کرتے مگر وہی لوگ جو کہ فاسق (و بدکار) ہیں،
278 پیغمبر پر روشن آیتوں کا نزول : ایسی روشن آیتیں جن سے حق و باطل کا فرق پوری طرح واضح ہوجاتا ہے۔ اور ایسا اور اس حد تک کہ اس میں کسی خفاء و غموض کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ مگر ضد اور ہٹ دھرمی کا تو کوئی علاج نہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ کہ ہٹ دھرم لوگ اس کے باوجود حق کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ سو یہ ان کی اپنی کوڑھ مغزی، ہٹ دھرمی اور محرومی کا نتیجہ ہے۔ ورنہ وضوح حق میں کوئی فرق باقی نہیں رہ گیا ۔ والحمدللہ جل و علا ۔ اور حق کی اس طرح تشریح و توضیح کردینا کہ اس کے بارے میں کسی طرح کا کوئی خفا و غموض باقی نہ رہے، صرف اور صرف انہی آیات بینات کی خصوصیت ہے، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمائی ہیں۔ سو جو لوگ ان آیات بینات پر ایمان و یقین سے محروم ہیں، وہ ہر خیر سے محروم اور سراسر اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں اگرچہ وہ مادی ترقی اور دنیاوی علوم و فنون کے اعتبار سے آسمان کی بلندیوں ہی کو کیوں نہ چھوتے ہوں کہ وہ اپنی منزل مقصود سے غافل و بیخبر اور اپنی زندگی کے اصل مقصد سے غافل و لاپروا ہیں ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top