Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 22
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
تو سنو ! کہ اگر آسماں و زمین میں اللہ جل جلالہ کے سوا کچھ اور خدا بھی ہوتے جس طرح کہ ان مشرکوں کا کہنا ہے تو ان دونوں یعنی زمین و آسمان کا نظام کبھی کا درہم برہم ہوگیا ہوتا پس اللہ جو کہ مالک ہے عرش کا وہ پاک ہے ان تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں3
26 زندہ کرنا خداوند قدوس ہی کی صفت وشان ہے : اس کے سوا کسی کے بس میں نہیں کہ وہ مردوں کو زندہ کرے۔ سو اسی لیے ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے زمین سے کچھ ایسے خدا بنا رکھے ہیں جو مردوں کو زندہ کرتے ہوں۔ جس طرح کہ معبود حقیقی حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ زندگی بخشتا اور زندہ کرکے اٹھاتا ہے اور پھر جب کوئی ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر ان کو معبود قرار دینا اور حاجت روائی و مشکل کشائی کے لئے ان کو غائبانہ پکارنا کس طرح درست ہوسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اللہ پاک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کے سوا اور معبود تجویز کرنا سراسر ظلم اور حماقت ہے۔ اور مشرکوں نے جو از خود طرح طرح کے معبود زمین سے گھڑ رکھے ہیں اور طرح طرح کی " سرکاریں " فرض کر رکھی ہیں وہ سب بےاصل اور بےبنیاد و بےحقیقت ہیں اور اس طرح کی مشرکانہ باتوں سے ایسے لوگ بڑے ہولناک جرام کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 27 اِبطال شرک کیلئے ایک ٹھوس عقلی دلیل اور قطعی برہان : یعنی " اگر اللہ وحدہ لاشریک کے سوا کچھ اور معبود بھی ہوتے جیسا کہ مشرکوں کا کہنا ہے تو زمین و آسمان کا نظام کبھی کا درہم برہم ہوگیا ہوتا " کیونکہ اس نظام کو چلانے کے لئے ان مختلف خداؤں میں یقیناً تنازع اور اختلاف ییدا ہوتا جس سے یہ سارا نظام درھم برہم ہوجاتا۔ اور جب ایسا نہیں ہوا اور یقیناً نہیں ہوا کہ آسمان اور زمین کی اس عظیم الشان اور حکمتوں بھری کائنات کا نظام نہایت باقاعدگی اور پوری پابندی کے ساتھ چل رہا ہے تو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس کائنات کا خالق ومالک بھی ایک ہی ہے اور اس میں متصرف و فرمان روا بھی وہی وحدہ لاشریک ہے۔ پس وہی معبود ِبر حق ہے۔ نہ اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک ہوسکتا ہے اور نہ اس کی ذات وصفات میں۔ اور نہ ہی اس کے حقوق و اختیارات میں۔ وہ ہر لحاظ سے واحد و احد اور یکتا ہے اور ہر قسم کے شرک اور اس کے ہر شائبہ سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس کائنات کا خالق ومالک بھی وہی ہے اور اس میں حاکم و متصرف اور معبود برحق بھی وہی ہے۔ 28 اللہ تعالیٰ شرک کے ہر شائبے سے پاک ہے : سو توحید خداوندی کی دلیل بیان کرنے کے بعد اس کے نتیجہ وثمرہ کو سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ وہ پاک ہے ان تمام باتوں سے جو یہ لوگ اس کے بارے میں ازخود بنا رہے ہیں۔ اس کی شان اقدس و اعلیٰ کے بارے میں اور دوسروں کو اس کی صفات میں شریک قرار دے کر۔ اور ان کو ازخود حاجت روا و مشکل کشا مان کر۔ یہ ان کو پوجتے پکارتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور ایسی تمام شرکیات کی بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ اس خالق ومالک وحدہ لاشریک کو اس کی مخلوق پر قیاس کرکے اس کیلئے وہی صفات ثابت کرتے ہیں جو مخلوق کے لائق اور اسی کیلئے زیبا ہیں۔ اسی لیے یہاں پر ایک تو سبحان اللہ فرما کر ایسی تمام شرکیات کی جڑ نکال دی کہ وہ ایسے تمام تصورات سے پاک اور اعلیٰ وبالا ہے۔ اور دوسرے رب العرش فرما کر ایسے تمام تصورات کا خاتمہ فرما دیا کہ جب وہ عرش عظیم کا مالک ہے اور یہ صفت اور شان اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کیلئے ممکن ہی نہیں تو پھر اس کیلئے کسی اور کا شریک ہونا کیسے اور کیونکر ممکن ہوسکتا ہے ؟ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس وہ خالق کل اور مالک مطلق ہر قسم کے شرک اور اس کے تمام شوائب سے پاک ہے۔ اور اس کی شان اس سے کہیں بلند اور اعلیٰ وبالا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top