Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 32
وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا١ۖۚ وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا السَّمَآءَ : آسمان سَقْفًا : ایک چھت مَّحْفُوْظًا : محفوظ وَّهُمْ : اور وہ عَنْ : سے اٰيٰتِهَا : اس کی نشانیاں مُعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
اور ہم نے زمین کے اس عظیم الشان فرش کے لئے آسمان کو ایک عظیم الشان محفوظ چھت بنادیا مگر یہ لوگ ہیں کہ اس کی ان تمام عظیم الشان نشانیوں سے منہ موڑے ہوئے ہیں
41 آسمان کی نشانیوں میں دعوت غور و فکر : سو آسمان کی سقف محفوظ اس مالک الملک کی وحدانیت مطلقہ کا ایک اور عظیم الشان مظہر و ثبوت ہے۔ ایسی محفوظ اور اس قدر مضبوط چھت جو نہ گرتی ہے اور نہ اس میں کوئی ٹوٹ پھوٹ اور شکست و ریخت ہوتی ہے۔ اور جو تمام سیاروں ستاروں کے بالائی نظام کو سنبھالے ہوئے ہے۔ اور اس طرح آسمان کا یہ سقف محفوظ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی قدرت اور اس کی عظمت و عنایت کے ایک عظیم الشان شاہکار کے طور پر دنیا پر تنا ہوا اور ان کو ہر وقت اور ہر جگہ درس عبرت دے رہا ہے اور اپنی زبان حال سے پکار پکار کر اہل دنیا کو دعوت غور و فکر دے رہا ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کی عظمت کو پہچان کر صدق دل سے اس کے آگے جھک جائیں۔ یہ اس کا اپنے بندوں پر حق بھی ہے اور اسی میں اس کے بندوں کے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا راز مضمر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ نشانیاں طلب کرنے والے لوگ آخر آسمان کے اس سقف نیلگوں کو کیوں نہیں دیکھتے جس کی وسعت و پہنائی کا کوئی کنارہ نہیں۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ چھت کب بنی لیکن اس کی اس قدر وسعت اور اتنی طویل مدت کے باوجود اس میں کسی معمولی سے معمولی خلل یا نقصان اور پھٹن و شگاف کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی۔ یہ ہر قسم کے نقص و قصور اور پھٹن و شگاف اور کہنگی وغیرہ کے ہر اثر و نشان سے پاک و محفوظ ہے۔ تو آخر یہ کس کی قدرت و عنایت کا نتیجہ وثمرہ ہے۔ سو وہی ہے اللہ وحدہ لا شریک جو معبود برحق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top