Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور ہم نے آپ سے پہلے اے پیغمبر ! کسی بھی انسان کے لئے ہمیشگی نہیں رکھی تو کیا آپ اگر اپنے وقت پر مرگئے تو یہ ہمیشہ رہیں گے1
43 اس دنیا میں خلود و دوام کسی کے لیے ممکن نہیں : بلکہ ہر ایک نے یہاں سے بہرحال کوچ کرنا ہے۔ تو پھر منکرین کے لیے پیغمبر کی موت سے خوشی کا آخر کونسا مقام ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا تو کیا آپ اگر مرگئے تو یہ ہمیشہ رہیں گے ؟۔ اور جب نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر آپ کے وصال و انتقال سے ان دشمنان دین حق کے لئے خوشی و مسرت کا آخر کیا موقع ہوسکتا ہے ؟ جو آپ کی موت کے انتظار میں ہیں اور کہتے ہیں ۔ { نَتَرَبَّصُ بِہٖ رَیْبَ الْمَنُوْنِ } ۔ کہ " ہم ان صاحب کی موت کی انتظار میں ہیں "۔ کفار کہا کرتے تھے کہ ان صاحب کا یہ دین تو بس ان کی زندگی تک ہی ہے۔ اس لیے ان کی موت تک انتظار کرلو۔ اس کے بعد ان کا یہ دین خودبخود ختم ہوجائے گا۔ اس لیے وہ بدبخت آپ کی موت کے انتظار میں تھے۔ تو اس پر یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اس میں ان کیلئے خوشی کا کیا مقام ہوسکتا ہے۔ کیا آپ اگر اے پیغمبر اپنے وقت پر مرگئے تو یہ اس دنیا میں ہمیشہ رہیں گے۔ جب نہیں اور یقینا نہیں کہ موت لازمہ بشریت ہے تو پھر یہ بدبخت آخر کسی بنیاد پر خوش ہو رہے ہیں۔ سو خوش نصیب ہیں وہ جنکی موت راہ حق و ہدایت پر آتی ہے۔ کہ ان کے لیے آخرت کے اس جہان غیب میں ہمیشہ ہمیش کی کامیابی ہے۔
Top