Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاٰكَ : تمہیں دیکھتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : ٹھہراتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : ایک ہنسی مذاق اَھٰذَا : کیا یہ ہے الَّذِيْ : وہ جو يَذْكُرُ : یاد کرتا ہے اٰلِهَتَكُمْ : تمہارے معبود وَهُمْ : اور وہ بِذِكْرِ : ذکر سے الرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور جب دیکھتے ہیں آپ کو وہ لوگ جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر وباطل پر تو مذاق اڑانے کے سوا ان کا کوئی کام ہی نہیں رہ جاتا کہتے ہیں کہ کیا یہی ہیں وہ صاحب جو تمہارے معبودوں کا نام لینے کی جسارت کرتے ہیں ؟ اور خود ان کا اپنا حال یہ ہے کہ یہ خدائے رحمان کے ذکر کے منکر ہیں
46 اہل کفر و باطل کا کام اہل حق کا مذاق اڑانا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب یہ کفر و باطل والے آپ کو دیکھتے ہیں تو ان کا کام مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا " اور اہل حق سے بغض وعناد اور ان کا مذاق اڑانا باعث ہلاکت و تباہی ہے جو کہ کھلا ثبوت ہے ان کے عناد و ہٹ دھرمی کا۔ کہ بجائے اس کے کہ آپ کو دیکھ کر یہ لوگ خوشی و مسرت میں ڈوب جاتے اور آپ کی پیش فرمودہ تعلیمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنا کر، اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کا سامان کرتے۔ یہ الٹا آپ ﷺ کا مذاق اڑا کر اپنے کفر کی سیاہی اور بدبختی کو اور پکا کرتے اور اپنے لئے دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ میں اضافہ کرتے ہیں۔ اور ان کو اس امر کا احساس و شعور تک نہیں کہ اس طرح یہ لوگ اپنے لئے کس قدر خسارے کا سودا کرتے ہیں۔ سو یہی حال ہوتا ہے حق اور اہل حق سے بغض وعناد اور ہٹ دھرمی کا کہ اس سے انسان کا دل سیاہ اور اس کی عقل ماؤف ہوجاتی ہے اور اس کی مت اس طرح مار کر رکھ دی جاتی ہے کہ اس کو خود اپنے نفع و نقصان کی تمیز بھی نہیں رہتی۔ اور اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اہل کفر و باطل کا اہل حق کے ساتھ ہمیشہ اسی طرح کا معاملہ رہا۔ یعنی ایسے لوگ اہل حق اور انکے ذریعے پہنچنے والے پیغام حق و ہدایت کا مذاق اڑاتے ہیں۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ اور آج کے اس دور میں جبکہ مادی ترقی اور ملحدانہ فلسفہ اپنے عروج پر ہے ان لوگوں کے طنز و مذاق اور طعن وتشنیع نے طرح طرح کی اور نت نئی صورتیں اختیار کرلی ہیں۔ قسما قسم کی فلمیں، ڈرامے اور کارٹون بنا کر یہ لوگ حق اور اہل حق کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 47 مشرکوں کی مشرکانہ حمیت کا ایک نمونہ و مظہر : سو اس سے مشرکوں کے اپنے خود ساختہ معبودوں کے لیے غیرت مندی اور مشرکانہ حمیت کا ایک مظہر و نمونہ سامنے آتا ہے۔ سو یہ لوگ پیغمبر کے لیے کہتے ہیں کہ کیا یہی صاحب ہمارے معبودوں کا نام لیتے ہیں ؟۔ اور ان کی مذمت و برائی کرتے ان کو مشکل کشا و حاجت روا ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ اور ان کو یہ بےحقیقت قرار دیتے ہیں اور ان کی پوجا پاٹ کو یہ شرک قرار دیتے اور دوزخی بتاتے ہیں۔ اور اپنے لیے خدا کا رسول ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ کیا خدا نے انہی کو رسول بنا کر بھیجنا تھا ۔ { واذا راوک ان یتخذونک الا ہزوا، اہذ الذی بعث اللہ رسولا } ۔ (الفرقان : 41) ۔ سو اس سے مشرکوں اور بت پرستوں کے ان کے اپنے من گھڑت اور خود ساختہ معبودوں کے لیے غیرت مندی اور مشرکانہ حمیت کا ایک نمونہ و مظہر سامنے آتا ہے کہ یہ لوگ پیغمبر کو دیکھتے ہی ان کا مذاق اڑاتے اور تحقیر و نفرت کے انداز میں کہتے ہیں کہ کیا یہی ہیں وہ صاحب جو تمہارے معبودوں کا مذاق اڑاتے اور ان کو برا کہتے ہیں۔ اور ۔ { یَذْکُرُ اٰلِہَتَکُمْ } ۔ میں ضمیر خطاب اپنے عوام کو بھڑکانے کے لیے استعمال کی گئی ہے۔ یعنی یوں نہیں کہتے کہ یہ ہمارے معبودوں کی برائی کرتا ہے۔ بلکہ یوں کہتے ہیں کہ یہ صاحب تمہارے معبودوں کے خلاف اس گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ سو ان دونوں اسلوبوں کے درمیان بلاغت کے لحاظ سے بڑا فرق ہے۔ 48 مشرکوں کی خدائے رحمان کے بارے میں بےحسی : سو اس سے مشرکوں کی خدائے رحمان کے بارے میں بےحسی اور بےغیرتی کا ایک نمونہ و مظہر سامنے آتا ہے۔ اپنے من گھڑت اور خود ساختہ معبودوں کے بارے میں تو یہ اتنے غیرت مند اور پرجوش ہیں لیکن معبود حقیقی یعنی خدائے رحمن کے ذکر کے ساتھ یہ کفر کرتے ہیں۔ اور ان کو اس کا احساس تک نہیں کہ جس خدائے رحمان کی گوناں گوں کی رحمتوں میں یہ سرتاپا ڈوبے ہوئے ہیں اس کے ساتھ کفر و انکار کرکے یہ کتنے بڑے ظلم اور کس قدر ہولناک جرم کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسان جب راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ لیتا ہے تو وہ کتنا اندھا اور اوندھا ہوجاتا ہے اور کس قدر بدل جاتا ہے۔ اور کتنا ناشکرا بن جاتا ہے۔ اپنے خود ساختہ اور بےحقیقت بتوں کا تو اس کو اس قدر خیال ہوتا ہے کہ ان سے متعلق بیان حقیقت اور اظہار واقع کو بھی وہ ان کے حق میں گستاخی اور بےادبی قرار دیتا ہے مگر جس خدائے رحمن کی رحمتوں میں یہ انسان سرتاپا ڈوبا ہوا ہے اس کی اس کو پرواہ تک نہیں۔ بلکہ اس کے حق میں یہ کفر و ناشکری کا مرتکب ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اسی مہلک بیماری کے جراثیم آج کے کلمہ گو مشرکوں میں بھی آپ کو جگہ جگہ اور طرح طرح سے نظر آئیں گے۔ مثلاً یہ کہ ایسے لوگ مسجدوں میں جو کہ اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں اور یہ خود بھی ان کو ایسا ہی جانتے اور مانتے ہیں، وہاں تو ایسے لوگ اپنے جوتے اپنے ہاتھوں میں اٹھائے صف اول تک بھی لے جائیں گے، مگر کسی قبر یا آستانے کا جب معاملہ آئے گا تو جوتے دور اتار کر رکھ لیں گے اور ننگے قدم تک چلیں گے۔ اور ایسے لوگ مسجدوں کے پاس سے ایسے لوگ گاتے بجاتے بےفکری و لاپرواہی سے گزر جائیں گے مگر جب کس قبر وغیرہ کے پاس سے گزریں گے تو سب کچھ یہ بند کردیں گے اور اپنے ہاتھوں اور اشاروں سے قبر کو سلام کرتے ہوئے وہاں سے گزریں گے۔ کوئی بندہ خدا اگر خالص توحید بیان کرے گا تو ان لوگوں کو برا لگے گا اور یہ اس پر طرح طرح کے الزامات عائد کریں گے۔ اور اگر وہ شرک اور شرکیات سے روکے گا تو اس کے خلاف یہ ہنگامہ کھڑا کردیں گے کہ یہ شخص بزرگوں کا منکر اور ان کی توہین کا مرتکب ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور اپنے شرک و شرکیات اور قبروں آستانوں پر اپنی سجدہ ریزی کے جواز کے لئے دلائل تک پیش کرنے کی تگ و دو میں لگ جائیں گے۔ سو کیسی مشابہت ہے کل کے ان کھلے مشرکوں اور آج کے ان کلمہ گو مشرکوں کے درمیان ؟- { تَشَابَہَتْ قُلُوْبُہُمْ } ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ زیغ وضلال کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top