Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 48
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے عطا کی مُوْسٰى : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون الْفُرْقَانَ : فرق کرنیوالی (کتاب) وَضِيَآءً : اور روشنی وَّذِكْرًا : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور بلاشبہ ہم اس سے پہلے موسیٰ اور ہارون کو بھی حق اور باطل کے درمیان فیصلے کا وہ سامان دے چکے ہیں اور ایک عظیم الشان روشنی اور نصیحت بھی ان پرہیزگار لوگوں کے لئے
68 حضرت موسیٰ اور ہارون کے بعض اہم انعامات کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا " اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ اور ہارون کو بھی فرقان دیا۔ یعنی تورات۔ جو کہ اپنے دور میں حق وباطل، کفر و ایمان، حلال و حرام اور جائز و ناجائز کے درمیان فرق کرنے والی تھی۔ (ابن جریر، ابن کثیر، روح اور مراغی وغیرہ) ۔ اور جو کہ راہ حق و صواب کو واضح کرنے والی ایک عظیم الشان روشنی بھی تھی اور اہل ایمان وتقویٰ کے لئے ایک عظیم الشان ذکر اور نصیحت بھی۔ اور جو کہ اصل میں ملی تھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو۔ مگر حضرت ہارون بھی چونکہ ان کے نائب اور شریک کار تھے، اس لئے یہاں پر اس کی نسبت ان دونوں کی طرف کی گئی ہے اور اس کتاب سے جہالت وغوایت کے اندھیروں میں حق و ہدایت کی روشنی کی جانی تھی۔ بہرکیف اب یہاں سے حضرات انبیائے کرام کا تذکرہ شروع ہوتا ہے جس میں بڑے اہم درس ہائے عبرت و بصیرت ہیں اور اس سلسلے کا آغاز حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کے ذکر سے فرمایا گیا ان کی امتیازی شان کی بناء پر۔ اور ان کو فرقان، ضیاء اور ذکر کی نعمتوں سے نوازنے اور ان سے سرفراز کرنے کا ذکر فرمایا گیا جو کہ راہ حق و ہدایت پر چلنے والوں کے لیے جلیل القدر انعامات اور عظیم الشان صفات ہیں۔ اور یہ تینوں صفتیں تورات کی ہیں۔ اور یہی شان ہر آسمانی کتاب کی ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ صفات قرآن حکیم کے لیے بھی کئی جگہ ذکر فرمائی گئی ہیں۔
Top