Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 55
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تم لائے ہو ہمارے پاس بِالْحَقِّ : حق کو اَمْ : یا اَنْتَ : تم مِنَ : سے اللّٰعِبِيْنَ : کھیلنے والے (دل لگی کرنیوالے)
(اس اعلان حق پر وہ لوگ تعجب میں ڈوب کر بولے) ابراہیم کیا تم سچ مچ یہ بات کہہ رہے ہو یا یوں ہی دل لگی کرنا مقصود ہے ؟
74 اعلانِ حق سے مشرکوں کے اندر کھلبلی : سو حضرت ابراہیم کے اس اعلانِ حق سے مشرک قوم کے اندر بوکھلاہٹ اور کھلبلی مچ گئی۔ سو انہوں نے ابراہیم سے کہا کہ " تم دل لگی کرتے ہو جو اتنی بڑی بات کہہ رہے ہو " اور اپنے اور ہم سب کے آباؤ اجداد کو بھی گمراہ قرار دے رہے ہو ؟ سو یہ ہوتی ہے شان عقیدہ توحید کی۔ اور اس کے علمبردار صادق کی کہ تن تنہا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بغیر کسی لگی لپٹی کے بھرے مجمع میں ان سب کو گمراہ بلکہ گمراہی میں ڈوبا ہوا قرار دے دیا اور ڈنکے کی چوٹ اس کا صاف اعلان فرمایا دیا (علیہ الصلوۃ والسلام) اس سے وہ مشرک قوم اس طرح بوکھلا اٹھی اور انہوں نے حیرت زدہ ہو کر حضرت ابراہیم سے اس طرح پوچھا اور ان سے کہا کہ کیا تم سنجیدگی سے اور سچ مچ ایسی بات کہتے ہو یا یونہی دل لگی کر رہے ہو ؟ یعنی کیا یہ جوانی کی ترنگ اور لا ابالی کا نتیجہ ہے یا تم سچ مچ اور سنجیدگی سے ایسی بات کہہ رہے ہو ؟ کیونکہ یہ بات ان کے لیے بڑی ہی عجیب تھی۔
Top