Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 58
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
چناچہ موقع ملتے ہی ابراہیم نے ٹکڑے ٹکڑے کرکے رکھ دیا ان سب کو سوائے ان کے ایک بڑے کے کہ اسے چھوڑ دیا تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں1
78 مشرکوں کی تجہیل و تحمیق کے ایک اور معرکے کا انتظام : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حضرت ابراہیم نے موقعہ پاتے ہی ان کے ان تمام بتوں کو پاش پاش کردیا سوائے انکے بڑے کے۔ کہ اس کو چھوڑ دیا تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں اور اس سے پوچھیں کہ یہ کیا بات ہے کہ یہ سب تو ٹوٹے پڑے ہیں اور تو صحیح سلامت ہے ؟ اور کلہاڑا بھی تو نے اٹھا رکھا ہے ؟۔ سو اس طرح ان بتوں کا عجز اور ان کی بےحقیقتی ان کے سامنے واضح ہوجائے گی۔ اور شاید اس طرح ان لوگوں کو راہ حق کی طرف رجوع نصیب ہوجائے۔ سو اس طرح حضرت ابراہیم نے ان مشرکوں کی تجہیل و تحمیق کے ایک موقعہ کا انتظام فرما دیا تاکہ ان کی جہالت اور حماقت سب کے سامنے اس طرح آشکارا ہوجائے کہ انکے لیے کسی انکار کی گنجائش باقی نہ رہے۔ کہ ان سے پوچھا جائے گا کہ تم لوگ خود اپنے ان ٹھاکروں سے پوچھ لو کہ تمہارا یہ حشر کس نے کیا ؟ تو اس کے جواب میں یہ لوگ یہی کہیں گے کہ یہ تو بول نہیں سکتے۔ تو اس موقع پر میں ان سے کہوں گا کہ تف ہے تم لوگوں پر بھی۔ اور تمہارے ان خود ساختہ اور من گھڑت معبودوں پر بھی جن کی پوجا پاٹ میں تم لگے ہوئے ہو۔ چناچہ بعد میں ویسے ہی ہوا۔ جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
Top