Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 61
قَالُوْا فَاْتُوْا بِهٖ عَلٰۤى اَعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَشْهَدُوْنَ
قَالُوْا : وہ بولے فَاْتُوْا : ہم نے سنا ہے بِهٖ : اسے عَلٰٓي : سامنے اَعْيُنِ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْهَدُوْنَ : وہ دیکھیں
کہنے لگے فوراً پکڑ لاؤ اسے ان سب لوگوں کے سامنے تاکہ یہ سب دیکھ لیں اس کے اس حشر اور انجام کو2
79 ابراہیم کو سب لوگوں کے سامنے حاضر کرنے کا حکم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ابراہیم کا ذکر آنے پر انہوں نے کہا کہ لاؤ اس کو سب لوگوں کے سامنے تاکہ یہ سب دیکھ لیں۔ سو اس طرح علمبرداران کفر و شرک کی طرف سے حضرت ابراہیم کو سب لوگوں کے سامنے لانے کا حکم دے دیا گیا۔ سو مت کے مارے ان مشرکوں نے اپنے معبودوں کی اس درگت سے سبق لینے اور راہ حق و ہدایت کی طرف رجوع کرنے کی بجائے حضرت ابراہیم کے بارے میں حکم دیا کہ لے آؤ اس کو سب لوگوں کے سامنے تاکہ لوگ دیکھ لیں اس کے اس حشر وانجام کو جو اس کے ساتھ ہم کریں گے۔ نیز وہ گواہی دیں اس جرم کی جس کا ارتکاب اس شخص نے کیا ہے۔ یعنی یہ لفظ " شہود " سے بھی ہوسکتا ہے اور " شہادت " سے بھی۔ دونوں صورتوں میں معنیٰ صحیح بنتا ہے۔ (روح، مدارک، کشاف، مراغی اور محاسن وغیرہ ) ۔ سو اس سے کفر و شرک کی مت ماری کا ایک اور نمونہ سامنے آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top