Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 65
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ١ۚ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰۤؤُلَآءِ یَنْطِقُوْنَ
ثُمَّ نُكِسُوْا : پھر وہ اوندھے کیے گئے عَلٰي رُءُوْسِهِمْ : اپنے سروں پر لَقَدْ عَلِمْتَ : تو خوب جانتا ہے مَا : جو هٰٓؤُلَآءِ : یہ يَنْطِقُوْنَ : بولتے ہیں
پھر مارے ندامت کے وہ اوندھے ہوگئے اپنے سروں کو جھکا کر اور کھسیانے ہو کر ابراہیم سے کہنے لگے کہ تم خود اچھی طرح جانتے ہو کہ یہ بول نہیں سکتے
83 پھر وہ اوندھے ہوگئے اپنے سروں پر : یعنی زمین کی طرف سرجھکا کر ( ابن کثیر) اور لاجواب ہو کر عناد و ہٹ دھرمی اور دھمکیوں پر اتر آئے۔ اور مت مار دی گئی ان بدبختوں کی اور ان کو حق کی طرف رجوع کرنے کی توفیق پھر بھی نصیب نہ ہوسکی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ " نکس " کے معنیٰ کسی چیز کو اس طرح الٹ دینے کے ہوتے ہیں کہ اس کا سر نیچے اور پاؤں اوپر ہوجائیں۔ ( مدارک وغیرہ ) ۔ سو حضرت ابراہیم کی تنبیہ و تذکیر سے ان لوگوں نے ذرا دیر میں سہی پر آنکھیں کھولیں تو سہی۔ لیکن پھر اوندھے ہو کر بولے کہ ابراہیم تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ یہ بت بول نہیں سکتے تو پھر ہم ان سے اس بارے کس طرح پوچھیں۔ سو جن لوگوں کی مت مار دی جاتی ہے ان کا حال یہی ہوتا ہے کہ وہ ایک قدم صحیح سمت میں اٹھائیں گے اور پھر اسی الٹی اور اوندھی چال پر چل پڑتے ہیں جس پر وہ پہلے سے چل رہے ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 84 معبودان من دون اللہ بےحقیقت اور بےبس : سو اس سے مشرکوں کی طرف سے اپنے معبودوں کی بےبسی کا اقرار و اعتراف ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہ بت بول نہیں سکتے تو پھر ہم ان سے پوچھیں کیونکر ؟۔ مگر یہ بات پھر بھی ان لوگوں کی سمجھ میں نہ آسکی کہ جو اس قدر بےجان اور بےحقیقت ہیں وہ آخر ان کے خدا اور حاجت روا و مشکل کشا کیونکر ہوسکتے ہیں ؟ سو اس طرح مشرکوں نے اپنے معبودوں کی بےبسی اور ان کے عجز کا اعتراف تو کیا لیکن پھر بھی اندھے کے اندھے ہی رہے۔ اور یہی نتیجہ ہوتا عناد اور ہٹ دھرمی کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو جو لوگ اس طرح کی جہالتوں میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے قلب و باطن پر جب کسی تنبیہ یا واقعے سے کچھ روشنی پڑتی ہے تو ان کو سیدھی راہ دکھائی دینے لگتی ہے مگر جہالت پھر ان کی مت مار دیتی ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top