Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 77
وَ نَصَرْنٰهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَ
وَنَصَرْنٰهُ : اور ہم نے اس کو مدد دی مِنَ : سے (پر) الْقَوْمِ : لوگ الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ : لوگ سَوْءٍ : برے فَاَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں اَجْمَعِيْنَ : سب
اور ہم نے ان کی مدد کی اس ناہنجار قوم کے مقابلے میں جو جھٹلاتی تھی ہماری آیتوں کو بیشک وہ بڑے ہی برے لوگ تھے سو ہم نے غرق کردیا ان سب کو اکٹھا اور یکجا طور پر1
99 کفر و انکار کا نتیجہ وانجام ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے قوم نوح کی ہولناک اور عبرت انگیز ہلاکت کی تذکیر و یاددہانی فرمائی گئی جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ کفر وانکار اور تکذیبِ حق کا نتیجہ و انجام بہرحال ہولناک تباہی اور ہلاکت ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے ان سب کو غرقاب کردیا کہ وہ حق کا انکار اور اللہ کے بھیجے ہوئے رسول اور ان کی پیش کردہ تعلیمات مقدسہ کی تکذیب کرتے تھے " جو کہ جڑ بنیاد ہے تمام برائیوں اور مفاسد کی اور جو راستہ ہے ہلاکت و تباہی کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو حق سے کفر و انکار اور اس کی تکذیب کا نتیجہ و انجام بہرحال ہولناک تباہی اور ابدی ہلاکت ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس تکذیب و انکار کے اس جرم کے مرتکبین کو جو قدرت کی طرف سے ڈھیل اور مہلت ملتی ہے اس سے کبھی کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف قوم نوح کے ان منکروں کو ان کے کفر و انکار اور ان کی سنگدلی اور حق دشمنی کی بالآخر یہ سزا ملی کہ پوری قوم کی قوم کو غرقاب کردیا گیا کیونکہ اپنے کفر وانکار کے جرم مسلسل کی بنا پر وہ لوگ غلاظت اور گندگی کا ایسا ڈھیر بن گئے تھے جس سے خداوند قدوس کی اس دھرتی کو پاک وصاف کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ سو اللہ تعالیٰ نے زمین کے سمندروں اور آسمان کے بادلوں کو حکم دیا کہ وہ سب مل کر اس ناہنجار قوم کے ناپاک وجود سے اس دھرتی کو پاک کردیں۔ سو طوفان نوح نے اس زمین کو دھوکر اس کافر و منکر قوم کے وجود سے بالکل پاک کردیا ۔ والحمد للہ رب العالمین -
Top