Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١ۙ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے نجات دی مِنَ الْغَمِّ : غم سے وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُْۨجِي : ہم نجات دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
تب ہم نے قبول کرلیا ان کی دعا کو اور نجات دے دی ہم نے ان کو اس غم سے اور ہم اسی طرح نجات دیتے ہیں ایمان والوں کو
115 ایمان والوں کے لیے نجات کی خوشخبری : پس ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ شدائد و مصائب اور مشکلات و مضائق میں ہمیشہ ہماری ہی طرف رجوع کریں اور ہم ہی کو پکاریں تاکہ وہ گوہر مقصود سے فیضیاب و شادکام ہو سکیں کہ مشکلات سے بچانا اور مضائق میں مدد کرنا ہمارا ہی کام اور ہماری ہی شان ہے۔ اور ہم نے جس طرح حضرت یونس کو ان تہ در تہ اندھیروں سے نکالا اور وہاں ان کی مدد فرمائی اسی طرح جو بھی مسلمان صدق دل سے ہماری طرف رجوع کرے گا ہم اس کو اس طرح اپنی نصرت و امداد اور نجات سے نوازیں گے اور مختلف احادیث و روایات میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جو بھی کوئی مصیبت زدہ اپنی مصیبت میں حضرت یونس کی یہ دعا پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس سے اس کی اس مصیبت کو دور فرما دے گا ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس میں پیغمبر اور آپ کے صحابہ کرام کے لیے اور ان کے توسط سے جملہ اہل حق کے تسلیہ و تسکین کا سامان ہے کہ وہ ہمیشہ اطمینان رکھیں۔ حالات خواہ کتنے ہی تاریک اور کیسے ہی مایوس کن کیوں نہ ہوں۔ دل برداشتہ نہیں ہونا اور حوصلہ نہیں چھوڑنا۔ اللہ تعالیٰ تمہاری فریادوں کو سنتا جانتا ہے۔ وہ اپنے ایماندار بندوں کو اسی طرح نجات دیتا ہے جس طرح کہ اس نے یونس کو نجات دی۔ سو ایک دن ایسا آئے گا اور ضرور آئے گا جس میں وہ تمام تاریکیاں چھٹ جائیں گے جن میں آج تم لوگ گھرے ہوئے ہو۔ اور حق کا بول بالا ہو کر رہے گا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ وہو العزیز الوہاب۔
Top