Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 91
وَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَ جَعَلْنٰهَا وَ ابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَالَّتِيْٓ : اور عورت جو اَحْصَنَتْ : اس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرمگاہ (عفت کی) فَنَفَخْنَا : پھر ہم نے پھونک دی فِيْهَا : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَجَعَلْنٰهَا : اور ہم نے اسے بنایا وَابْنَهَآ : اور اس کا بیٹا اٰيَةً : نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور انفرادی شان رکھنے والی اس پاک دامن خاتون کو بھی یاد کرو جس نے محفوظ رکھا تھا اپنی عصمت وناموس کو پھر ہم نے اس کے اندر بواسطہ جبرائیل پھونک مار دی اپنی روح سے اور ہم نے بنادیا اس کو اور اس کے بیٹے کو ایک عظیم الشان نشانی سب دنیا والوں کے لئے1
118 حضرت مریم بتول کا ذکر جمیل : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس پاک دامن خاتون کا بھی ذکر کرو جس نے اپنی عصمت و ناموس کو محفوظ رکھا۔ پھر ہم نے اس کے گریبان میں پھونک ماری تھی جس سے ان کو بغیر کسی مرد کے چھوئے حمل قرار پا گیا تھا۔ اور حضرت عیسیٰ جیسے پاکیزہ بچے نے معجزانہ طور پر بغیر باپ کے ان کے بطن سے جنم لیا تھا۔ سو حضرت عیسیٰ ایک پاکیزہ انسان تھے جو ایک پاکیزہ والدہ ماجدہ کے بطن سے بغیر والد کے واسطے کے محض حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی خاص قدرت و عنایت سے پیدا ہوئے تھے۔ پس جن یہود بےبہبود نے آنجناب کے نسب طاہر میں طعن کا ارتکاب کیا انہوں نے کفر کو اپنا کر اپنے لیے جہنم کا سامان کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کے برعکس جن نصاریٰ نے آپ کی اس معجزانہ ولادت کی بنا پر آپ کو خدا اور خدا کا بیٹا قرار دیا انہوں نے بھی کفر و شرک کا ارتکاب کر کے اپنے لیے جہنم کا سامان کیا۔ جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ خدا تعالیٰ کے پاکیزہ بندے اور اس کے سچے رسول تھے۔ سو نفخ روح سے یہاں پر مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کے کلمہ کن کے ذریعے ان کے اندر ایک مولود کی روح ڈال دی گئی۔ حضرت عیسیٰ کا استقرار چونکہ آپ کی والدہ ماجدہ کے بطن طاہر میں عالم اسباب کے عام اور معروف ضابطے کے بغیر صرف اللہ تعالیٰ کے کلمہ " کن " سے ہوا تھا۔ اس لیے اس بات کو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے ڈالی ہوئی روح سے تعبیر فرمایا۔ اسی بنا پر حضرت عیسیٰ کو کلمۃ اللہ " فرمان الہی " کہا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر آپ کو اور آپ کی والدہ ماجدہ کو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک عظیم الشان نشانی قرار دیا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے اس کو اور اس کے بیٹے کو ایک عظیم الشان نشانی بنادیا سب جہان والوں کے لیے۔ 119 حضرت عیسیٰ اور مریم قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے ان دونوں کو عظیم الشان نشانی بنادیا دنیا جہاں کے لیے " کہ اسباب کی اس دنیا میں بھی ہم اسباب کے بغیر بھی اپنی قدرت کاملہ سے جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ جس کا ایک زندئہ جاوید نمونہ یہ ہے کہ حضرت مریم قدیسہ کے بطن سے باپ کے توسط کے بغیر اور ظاہری اور عمومی سبب کے بدوں حضرت عیسیٰ جیسی مقدس ہستی نے جنم لیا۔ سو وہ قادر مطلق جو چاہے اور جیسا چاہے کرے۔ اس کے لیے نہ کچھ مشکل ہے اور نہ کوئی دقت و دشواری ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ واضح رہے کہ یہاں پر یہ نہیں فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ کو الگ نشانی بنایا گیا اور حضرت مریم کو الگ۔ اور نہ ہی یہ فرمایا گیا کہ ان دونوں کو دو نشانیاں بنایا گیا بلکہ یہ فرمایا گیا کہ ان دونوں کو ایک نشانی بنایا گیا۔ یعنی وہ دونوں مل کر ایک عظیم الشان نشانی قرار پاتے ہیں۔ سو اس کی صورت یہی ہے کہ حضرت مریم بغیر کسی مرد کے چھونے کے قدرت خداوندی سے حاملہ ہوگئیں اور حضرت عیسیٰ بغیر باپ کے توسط کے پیدا ہوئے اور پھر معجزانہ کلام بھی فرمایا۔
Top