Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 93
وَ تَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ١ؕ كُلٌّ اِلَیْنَا رٰجِعُوْنَ۠   ۧ
وَتَقَطَّعُوْٓا : اور ٹکڑے ٹکڑے کرلیا انہوں نے اَمْرَهُمْ : اپنا کام (دین) بَيْنَهُمْ : باہم كُلٌّ : سب اِلَيْنَا : ہماری طرف رٰجِعُوْنَ : رجوع کرنے والے
مگر اس ٹھوس حقیقت کے برعکس لوگوں نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا آپس میں اپنے دین کو اور وہ اپنے کئے کا بدلہ پا کر رہیں گے کیونکہ سب نے بہرحال لوٹ کر ہمارے ہی پاس آنا ہے
123 خداوند قدوس کے دین میں تفریق کا شکوہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس سب کے باوجود لوگوں نے آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا اپنے دین کو ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اپنی اپنی اہوا و اَغراض کے مطابق انہوں نے دین کے نام سے طرح طرح کے طریقے ایجاد کرلیے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس بنیادی حقیقت کو انہوں نے پس پشت ڈال دیا کہ دین سب لوگوں کا ایک ہی دین تھا جو کہ توحید خداوندی کی اساس پر قائم و استوار ہے۔ اور اس بنیادی حقیقت کو بھلا کر اور اس کو پس پشت ڈال کر انہوں نے اپنی اہوا واغراض کے مطابق دین فطرت کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور ہر گروہ اپنی مرضی کے ٹکڑے لے کر چل پڑا اور سی پر مست و مگن ہوگیا۔ اور اس طرح وہ دارین کی ہلاکت و تباہی کی راہ پر گامزن ہوگیا۔ اور وہ اپنے اختیار کردہ اور من پسند دین کی حمایت میں حضرات انبیائے کرام کے لائے ہوئے اس دین حق کی مخالفت کر رہا ہے جس کو اب قرآن حکیم اور خدا کے آخری رسول اپنی اصل اور کامل شکل میں دنیا کے سامنے " اسلام " ہی کے اس اصل نام سے پیش فرما رہے ہیں اور ایسے بگڑے ہوئے لوگ اس دین حق کے خلاف طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق پر مستقیم اور ثابت قدم رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 124 خدا کے دین میں تفریق کرنے والوں کے لیے تنبیہ و تذکیر : کہ ان کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سب نے بالآخر ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا تاکہ وہاں پہنچ کر ہر کوئی اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ و بدلہ پا سکے۔ اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے اپنی کامل اور آخری شکل میں پورے ہو سکیں۔ سو اہل حق اور اصحاب صدق و صفا تو خوشی خوشی آئیں گے تاکہ وہ جنت کی ابدی اور سدا بہار نعمتوں سے سرفراز ہو سکیں اور اہل زیغ و ضلال کو مجبوری اور لاچاری سے آنا پڑے گا تاکہ وہ اپنے کفر و باطل کے نتیجے میں دوزخ کے ہولناک عذاب کا مزہ چکھ سکیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس ہر کوئی اپنے بارے میں خود دیکھ لے اور اپنا جائزہ خود لے لے کہ وہ کس راہ پر چل رہا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ کیسے انجام اور کس نتیجے کا مستحق ہے۔ اور اپنے بارے میں غور کر کے اپنی اصلاح کرلے قبل اس سے کہ فرصت حیات اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔ نہیں تو وہ اپنے اس ہولناک انجام کے لیے تیار ہوجائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد میں جہاں ایک طرف حضرت امام الانبیاء ۔ ﷺ ۔ اور آپ کے توسط سے آپ کی امت کے ہر داعی حق کے لیے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ آپ ان منکرین و مخالفین کی پرواہ نہ کریں کہ انہوں نے بالآخر ہمارے ہی پاس آنا ہے جہاں انہوں نے اپنے کیے کرائے کا پورا پورا بھگتان بہرحال بھگتنا ہے وہیں اس میں دوسری طرف منکرین و مخالفین کے لیے تنبیہ و تذکیر بھی ہے کہ وہ باز آجائیں اپنی اس باغیانہ روش سے ورنہ اپنے ہولناک انجام کے لیے تیار ہوجائیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top