Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ جب وہ وقت موعود آپہنچے جس کا ابتدائی سامان یہ ہوگا کہ یاجوج ماجوج کھول دئیے جائیں گے اور وہ اپنی خوفناک کثرت کے سبب ہر بلندی سے امڈے چلے آرہے ہوں گے
129 یاجوج ماجوج کے غلبہ و ظہور کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ لوگ ایسے ہی رہیں گے یہاں تک کہ جب یاجوج ماجوج نکل پڑیں گے "۔ یعنی قیامت کے اس وقت موعود تک ایسے تباہ شدہ لوگ ایسے ہی رہیں گے۔ اور قیامت کی قریبی علامتوں میں سے ایک علامت یاجوج ماجوج کا خروج ہے جس کے بعد قیامت کا وقوع ایسے ہوجائے گا جیسا کہ وہ حمل دار مادہ جس کا وقت پورا ہوچکا ہو۔ اور کوئی پتہ نہیں کہ وہ کس وقت بچے کو جنم دے دے ۔ کما روی ذالک عن ابن مسعود ۔ (زاد المسیر) ۔ واللہ المسؤل لکل ما یحب ویرضاہ جل وعلا ۔ سو کسی قوم کی ہلاکت کے فیصلے کے بعد یا اس کے ہلاک ہوجانے کے بعد قیامت تک کسی کیلیے اس دنیا میں لوٹ آنا ممکن نہیں۔ ( ابن کثیر، المراغی اور المعارف وغیرہ ) ۔ پس حیات دنیا کی اس فرصت مستعار کو غنیمت جان کر آخرت کے لیے تیاری کرلو۔ نیز یہاں پر اس کے ذکر سے یہ دکھلانا اور بتلانا مقصود ہے کہ جو لوگ آج قرآن پر ایمان لانے کے لیے مختلف قسم کی نشانیوں، فرمائشی معجزوں اور عذاب کے مشاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ عناد اور ہٹ دھرمی پر آئے ہوئے ہیں۔ اس لیے ان کو منہ لگانے اور ان کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں۔ اس لیے انکے پیچھے لگ کر اپنا وقت ضائع مت کرو۔ یہ لوگ اپنے عناد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر عقل و فطرت کے ان دلائل سے قائل اور رام ہونے والے نہیں جو قرآن ان کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ بلکہ یہ اسی وقت ایمان لائیں گے جب قیامت ان کے سر پر آ کھڑی ہوگی مگر اس وقت کے اس ایمان سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کہ اس وقت ایمان لانا نہ لانا دونوں برابر ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ عناد اور ہٹ دھرمی کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top