Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 14
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُدْخِلُ : داخل کرے گا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے درست عمل کیے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہتا ہے
اس کے برعکس جو لوگ صدق دل سے ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے ان کو اللہ تعالیٰ یقینی طور پر اپنے کرم سے داخل فرمائے گا ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی عظیم الشان وبے مثل نہریں بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے
35 جنتیوں کیلئے عظیم الشان نہریں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ایمان اور عمل صالح کی دولت رکھنے والے ایسے خوش نصیبوں کو ایسی عظیم الشان جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے عظیم الشان نہریں جاری ہونگی۔ یعنی دودھ کی، شہد کی اور شراب طہور کی۔ اور صاف ستھرے پانی کی۔ اور پانی بھی ایسا جس میں کہیں کوئی سڑانڈ پیدا نہ ہو۔ اور شراب ایسی کہ نہ اس سے کوئی خرابی پیدا ہو اور نہ کسی طرح کا کوئی فتور آئے۔ اور شہد ایسا کہ جس میں کوئی کدورت اور آمیزش نہ ہو۔ اور دودھ ایسا کہ جس میں کبھی کوئی تغیر اور بدلاؤ نہ آئے۔ جیسا کہ سورة محمد کی آیت نمبر 15 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ اور پھر ان نعمتوں میں ان کا رہنا بھی ہمیشہ کا ہوگا۔ سو یہ ہے اصل اور حقیقی کامیابی جو انسان کو ہمیشہ پیش نظر رکھنی چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جنت کی نعیم مقیم سے سرفرازی اور حقیقی کامیابی کا حصول انسان کے اپنے ایمان وعمل پر ہے نہ کہ حسب و نسب وغیرہ کے مصنوعی اور خود ساختہ فوارق پر۔ 36 بیشک اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے : نہ کوئی اسے روک سکتا ہے کہ وہ خالق کل اور مالک مطلق بھی ہے اور حاکم و متصرف بھی۔ جو چاہے کرے۔ مگر چونکہ وہ عادل اور حکیم بھی ہے اس لئے اس کا ہر حکم و ارشاد سراسر عدل و حکمت ہی پر مبنی ہوتا ہے۔ اس لئے وہاں کسی حرف گیری کی کسی گنجائش کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوسکتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس کی اس حکمت مطلقہ اور عدل کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے فرمانبردار بندوں کو اس اجر وثواب سے نوازے جس کے وہ اپنے ایمان اور عمل کی بناء پر مستحق ہوں گے۔ اور پھر وہ چونکہ بادشاہوں کا بادشاہ اور احکم الحاکمین، ارحم الراحمین اور اکرم الاکرمین ہے، اس لیے اس کی عطاء و بخشش بھی بےمثال ہوگی ۔ اللہ نصیب فرمائے اور ہمیشہ صراط مستقیم پر قائم رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top