Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 25
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِیْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ اِ۟لْعَاكِفُ فِیْهِ وَ الْبَادِ١ؕ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْهِ بِاِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَيَصُدُّوْنَ : اور وہ روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : اور مسجد حرام (بیت اللہ) الَّذِيْ : وہ جسے جَعَلْنٰهُ : ہم نے مقرر کیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے سَوَآءَ : برابر ۨ الْعَاكِفُ : رہنے والا فِيْهِ : اس میں وَالْبَادِ : اور پردیسی وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : ارادہ کرے فِيْهِ : اس میں بِاِلْحَادٍ : گمراہی کا بِظُلْمٍ : ظلم سے نُّذِقْهُ : ہم اسے چکھائیں گے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
اس کے برعکس جو لوگ اڑے رہے تھے اپنے کفر وباطل پر، اور جو روکتے ہیں اللہ کے راستے سے اور اس مسجد حرام سے جس کو ہم نے اس شان کا بنایا کہ اس میں ایک برابر ہیں وہاں کا رہنے والا اور باہر سے آنے والا دونوں تو ایسے لوگ یقینا اپنے کئے کا بدلہ پا کر رہیں گے1 اور مسجد حرام تو ایسی بےمثال عظمت کی جگہ ہے کہ جو کوئی اس میں کسی بےدینی کے کام کا ارادہ بھی کرے گا ظلم و زیادتی کے ساتھ تو ہم اس کو مزہ چکھائیں گے دردناک عذاب کا۔
54 اللہ کی راہ سے روکنا ایک سنگین اور ہولناک جرم ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر و باطل پر اور وہ روکتے ہیں اللہ کی راہ سے۔ اور اس طرح یہ لوگ ضلال کے ساتھ اضلال کا بھی ارتکاب کرتے ہیں اور اس طرح یہ دوہرے جرم کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور ان کے اس جرم کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پر۔ { الذین کفروا } ۔ کی خبر ذکر نہیں فرمائی گئی جو کہ عربی زبان و بلاغت کا ایک معروف اسلوب ہے۔ اور بلاغت کے اس اسلوب میں یہ درس پنہاں ہوتا ہے کہ وہ خبر اتنی ہولناک اور اس قدر خطیر ہے کہ الفاظ گویا اس کا احاطہ نہیں کرسکتے اور اس کو سامع کے فہم اور اس کے اختیار پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ جتنے سخت اور ہولناک الفاظ چاہے مقدر مان سکتا ہے۔ سو ایسے لوگوں کیلئے بڑی ہی سخت اور انتہائی ہولناک سزا مقدر ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لیکن اس غافل دنیا میں کتنے ہی بدبخت ایسے ہیں جو اس ہولناک جرم کا ارتکاب کرتے ہیں اور دھڑلے سے کرتے ہیں۔ کل بھی کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں اور وہ طرح طرح کے ہتھکنڈوں سے دنیا کو راہ حق سے روکتے اور نور حق و ہدایت سے محروم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے اور طرح طرح کے ابلیسی ہتھکنڈوں سے کام لیتے ہیں ۔ خذلہم اللہ وقاتلہم وجعل کیدہم فی نحورہم ۔ اللہ تعالیٰ ایسوں کے شرور سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 55 مسجد حرام کا مقیم اور باہر سے آنے والا ایک برابر ہیں : یعنی مسجد حرام کے اندر عبادت کرنے میں یا پورے حرم میں رہنے سہنے کے اعتبار سے یہ دونوں ایک برابر ہیں۔ حضرات اہل علم سے اس بارے یہ دونوں قول مروی و منقول ہیں۔ اور اسی بناء پر مکہ کی زمین اور وہاں کی دکانوں، مکانوں کے بیچنے خریدنے اور کرایہ لینے کے بارے میں بھی حضرات اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ اور اس بارے ان کے دو قول ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک یہ جائز نہیں۔ بلکہ بعض روایات میں اس بارے سخت تشدید وارد ہوئی ہے۔ مثلاً حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس نے مکہ کے گھروں کا کرایہ کھایا اس نے آگ کھائی۔ اس لئے حضرت عمر ؓ نے مکہ مکرمہ میں گھروں کے دروازے لگانے سے منع فرمایا دیا تھا۔ اس لئے شروع میں وہاں پر گھروں کے دروازے نہیں ہوتے تھے تاکہ حاجی صاحبان جہاں چاہیں اتریں اور جہاں چاہیں ٹھہریں۔ لیکن بعد میں جب چوریاں چکاریاں ہونے لگیں تو سب سے پہلے سہیل بن عمرو نامی ایک شخص نے اپنے گھر کے دروازے لگا دئیے۔ حضرت عمر۔ ؓ ۔ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ ؓ نے اس شخص سے باز پرس کی اور فرمایا کہ کیا تم اس حرم کی حدود میں مکان بند کرتے ہو جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ " اس میں وہاں کا رہنے والا اور باہر سے آنے والا دونوں ایک برابر ہیں " ؟ تو اس شخص نے جواب دیا کہ نہیں حضرت بلکہ میں نے یہ کام اس لئے کیا تاکہ ان حضرات کے سامان کی حفاظت ہو سکے۔ اس کے بعد دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا دیکھی اپنے گھروں کے دروازے لگانے شروع کر دئیے۔ (ابن جریر، ابن کثیر، روح، قرطبی، وجیز، خازن، جمل اور جامع وغیرہ) ۔ بہرکیف یہ مسئلہ اختلافی ہے ۔ والتفصیل مع ترجیح الراجح فی التَّفْسِیْرِ المفصَّل ان شاء اللّٰہ والعلم عند اللہ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جس مسجد حرام کی عظمت شان کا عالم یہ ہو اس سے لوگوں کو روکنا کتنا بڑا جرم ہے۔ مگر کتنے ہی بدبخت ایسے ہیں جنہوں نے اس جرم کا ارتکاب کیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top