Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 48
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَمْلَیْتُ لَهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا١ۚ وَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَ كَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَمْلَيْتُ : میں نے ڈھیل کی لَهَا : ان کو وَهِىَ : اور وہ ظَالِمَةٌ : ظالم ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهَا : میں نے پکڑا انہیں وَاِلَيَّ : اور میری طرف الْمَصِيْر : لوٹ کر آنا
اور پھر سن لو کہ کتنی ہی بستیاں ایسی ہوئی ہیں جو کہ کمر بستہ تھیں اپنے ظلم پر ہمارا معاملہ ان سے یہ رہا کہ پہلے تو میں نے ان کو ڈھیل دے رکھی مگر آخرکار ان کو پکڑا اور سب کو بہرحال میرے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے
102 سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ سب کو بالآخر اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ سب کو آخرکار ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے جہاں پر ہر کسی نے اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا حساب دینا اور بدلہ پانا ہے ‘ پس جلد بازی کی بجائے اس عذاب سے بچنے کی فکر کرنے کی ضرورت ہے ‘ اور دنیا کی اس عارضی اور محدود فرصت میں اگر کوئی عذاب سے بچ بھی گیا تو بھی کیا ہوا، کہ آخرکار تو ان سب کو لوٹ کر ہمارے ہی پاس آنا ہے، اور یہاں پہنچ کر ہر کسی کو اپنے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ و بدلہ بہرحال پاکر رہنا ہے،۔ سو اس ارشاد ربانی سے عذاب کے لیے جلدی مچانے والوں کو جواب دیا گیا کہ ان کو خداوند قدوس کی طرف سے دو ڈھیل اور مہلت ملی ہوئی ہے اس سے یہ لوگ مست اور مغرور نہ ہوں اور یہ تاریخ سے سبق لیں کہ کتنی ہی قومیں ایسی گزر چکی ہیں جن کو ان کے کفر و شرک کے باوجود ڈھیل دی گئی لیکن جب انہوں نے اس سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا تو آخر کار ان کو دبوچ لیا گیا اور اس موقعہ پر کوئی بھی انکو ہماری گرفت و پکڑ سے چھڑانے والا نہ بن سکا۔ سو یہی حشر تمہارا بھی ہونے والا ہے اے دور حاضر کے منکرو۔ اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی اور تمہاری اکڑی ہوئی گردنوں میں خم نہ آیا۔ اور اس حقیقت کو بھی یاد رکھنا کہ بالآخر تم سب کی واپسی ہماری ہی طرف ہونی ہے۔ تمہارے مزعوم و من گھڑت شرکاء و شفعاء اور تمہارے اعوان و انصار میں سے کوئی بھی تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جن لوگوں نے از خود اس طرح کے تصورات قائم کر رکھے ہیں وہ سب بےبنیاد ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top