Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 55
وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ
وَلَا يَزَالُ : اور ہمیشہ رہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا فِيْ : میں مِرْيَةٍ : شک مِّنْهُ : اس سے حَتّٰى : یہاں تک تَاْتِيَهُمُ : آئے ان پر السَّاعَةُ : قیامت بَغْتَةً : اچانک اَوْ يَاْتِيَهُمْ : یا آجائے ان پر عَذَابُ : عذاب يَوْمٍ عَقِيْمٍ : منحوس دن
رہ گئے وہ لوگ جو اڑے رہے اپنے کفر وباطل پر تو وہ اس حق کی طرف سے ہمیشہ شک کی دلدل ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ اچانک آپہنچے ان پر قیامت کی وہ گھڑی یا آپہنچے ان پر عذاب ایک بڑے ہی منحوس دن کا
114 منحوس دن سے مراد ؟ : یعنی جو کہ منحوس ہوگا ان منحوسوں کے حق میں ‘ جنہوں نے راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ کر باغیانہ زندگی گزاری تھی ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس سے مراد ہے قیامت کا دن۔ یا ان لوگوں پر آنے والے فیصلے کن عذاب کا دن اور اس کو عقیم اس لئے بھی فرمایا گیا کہ اس کے بعد کوئی اور دن نہیں آئے گا کہ اس کی رات ہی نہ ہوگی جس کے بعد دن آئے ‘ اس طرح اس عذاب سے مراد بھی ان لوگوں کے لیے فیصلہ کن عذاب یا قیامت ہی کا عذاب ہے جو کہ سب سے بڑا اور ہولناک عذاب ہوگا ‘ والعیاذ باللّٰہ الْعَظِیْمِ و فِیْہِ اَقْوَالٌ اُخْرٰی (ابن کثیر ‘ صفوۃ ‘ جامع ‘ خازن وغیرہ) اور یہ دن اس لیے بھی عظیم ہوگا کہ اس کے بعد عمل اور آخرت کیلئے کمائی کا کوئی دن انسان کو پھر کبھی نہیں مل سکے گا، کہ اس کے بعد فرصت عمل ہمیشہ ہمیش کیلئے ختم ہوچکی ہوگی،۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہر شر و فساد سے ہمیشہ محفوظ رکھے -
Top