Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
اور وہ اللہ وہی ہے جس نے تم سب کو زندگی بخشی پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے اور دے گا پھر وہی تمہیں قیامت میں زندہ کرے گا پھر بھی یہ انسان اس کا ناشکرا اور نافرمان ہے ؟ واقعی یہ انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
128 واقعی انسان بڑا ناشکرا ہے : جو ان اور ان عظیم الشان نعمتوں کے باوجود اپنے خالق ومالک سے منہ موڑے ہوئے ہے ‘ والعیاذ باللہ نہ وہ ان کا حق شکر ادا کرتا ہے اور نہ وہ اپنے منعم حقیقی کی طرف متوجہ ہوتا ہے، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ وہ دوسروں کو اس کا شریک ٹھہراتا ہے، ان کو جن کا ان نعمتوں کی عطاء و بخشش میں کوئی حصہ سرے سے ہی نہیں اور ہوسکتا ہی نہیں، سو ناشکری اور بےقدری بیماریوں کی بیماری ہے، والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ارشاد سے سرکشی کی اصل علت کو آشکارا فرما دیا گیا ہے۔ سو جہاں تک قرآن حکیم اور رسول کریم کی باتوں کا تعلق ہے وہ تو بالکل واضح ہیں۔ ان میں کسی بحث و نزاع کی کوئی گنجائش نہیں لیکن لوگوں کی ناقدری اور نا شکری ہے کہ وہ ان کی محرومی کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے ذکر و شکر سے سرشار و سرفراز رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top