Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
وہ اپنی پیغام رسانی کے لئے اپنی مرضی واختیار سے چنتا ہے پیغمبر فرشتوں سے بھی اور انسانوں سے بھی بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر کسی کی سنتا سب کچھ دیکھتا ہے وہ پوری طرح جانتا ہے
141 اللہ چنتا ہے اپنے پیغمبروں کو : پس رسالت و پیغمبری محض اس کا عطیہ و احسان ہے ‘ جس سے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے نوازتا ہے کہ وہی وحدہ لاشریک جانتا ہے کہ اس کی مخلوق میں سے کون ہے جو اس منصب جلیل کا اہل ہوسکتا ہے ‘ اور اس کی عظیم الشان اور جلیل القدر ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھا سکتا ہے ‘ اور باحسن وجو اس کو نبھا سکتا ہے ‘ اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہ ‘ پس اس میں بندے کے کسب و اختیار کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ‘ بلکہ حضرات انبیا کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو نبوت ملنے تک اس کا پتہ بھی نہیں ہوتا کہ ان کو شرف نبوت سے سرفراز فرمایا جانے والا ہے ‘ جیسا کہ حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کے قصہ سے واضح وعیاں ہے کہ حضرت موسیٰ تو کوہ طور پر آگ لینے کے لئے تشریف لے گئے ‘ مگر آگے قدرت کی فیاضیوں نے آپ کو شرف نبوت کے تاج مقدس سے سرفراز فرما دیا جیسا کہ کسی نے کہا اور خوب کہا ؎ خدا کی دین کے موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھئے احوال ۔ آگ لینے جائیں پیغمبری مل جائے، بہرکیف اللہ تعالیٰ اپنی پیغام رسانی کیلئے اپنے رسولوں کو چنتا اور ان کو شرف نبوت و رسالت سے سرفراز فرماتا ہے، تاکہ وہ دنیا کو اپنے خالق ومالک رب ذوالجلال کی صحیح معرفت سے سرفراز کرسکیں، ورنہ محض اپنی عقل سے اور نور وحی کی روشنی کے بغیر شوائب کفر و شرک سے بچ کر رہنا اور اپنے رب کی معرفت حاصل کرلینا انسان کیلئے ممکن نہیں، سو جو لوگ نور وحی سے محروم ہیں وہ سراسر اندھیروں میں ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔ 142 حضرات انبیاء و رسل اللہ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ چنتا ہے اپنے پیغمبر فرشتوں سے بھی اور انسانوں سے بھی۔ پس انبیاء و رسل اس کی چنی ہوئی ہستیاں اور اس کے خاص بندے ہوتے ہیں ‘ جو پیغام رسانی پر مامور ہوتے ہیں ‘ نہ کہ اس کی کسی صفت و اختیار میں اس کے شریک وسہیم ‘ لہذان کو کسی خدائی صفت کا حامل قرار دے کر ان کو پوجنا پکارنا گمراہی کے سوا کچھ نہیں ‘ والعیاذ باللہ سو جن لوگوں نے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دے کر ان کی پوجا کی، انہوں نے بڑا ہی ظلم ڈھایا اور کھلے شرک کا ارتکاب کیا۔ پس فرشتے اور حضرات انبیاء و رسل اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور اس کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں، نہ کہ خدا اور خدائی صفات میں سے کسی صفت میں شریک وہ ایسے تمام تصورات سے پاک اور اعلی وبالا ہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور جن نادانوں نے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں سمجھ کر ان کی پوجا کی یا کر رہے ہیں وہ سراسر حماقت و سفاہت میں مبتلا ہیں اور یہ ان کی جہالت اور خداوند قدوس کی شان سے بیخبر ی کا نتیجہ ہے۔ سو فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں نہیں اس کے بندے ہیں۔ ان کو اگر کوئی مرتبہ و مقام حاصل ہے تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی پیغام رسانی کے لیے چنتا اور منتخب کرتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ جس سے ایسے حضرات کا مرتبہ و مقام تمام مخلوق میں سب سے بلند ہوجاتا ہے۔
Top