Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 77
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩  ۞
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : وہ لوگ جو ایمان لائے ارْكَعُوْا : تم رکوع کرو وَاسْجُدُوْا : اور سجدہ کرو وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو رَبَّكُمْ : اپنا رب وَافْعَلُوا : اور کرو الْخَيْرَ : اچھے کام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح (دوجہان میں کامیابی) پاؤ
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم رکوع اور سجدہ کرو اپنے رب کی رضا کیلئے اور اپنے رب ہی کی بندگی کرو اور نیک کام کرتے رہا کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہوسکے3
145 رب کی عبادت و بندگی کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم سب اپنے رب ہی کی بندگی کرو : کہ معبود برحق وہی ہے اور ہر طرح کی عبادت و بندگی کا حق دار ‘ وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے ‘ اور ہر کسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی بھی وہی قادر مطلق کرتا ہے ‘ اور اس کی رحمت سب کو اپنی آغوش میں لئے ہوئے ہے ‘ پس اس کے در کو چھوڑ کر اور کسی طرف جھکنا اپنے لیے ذلت اور تباہی کا سامان کرنا ہے، والعیاذ باللہ العزیز۔ بہرکیف اس آیت کریمہ میں پہلے رکوع و سجود کا حکم و ارشاد فرمایا گیا جو کہ نماز کی تعبیر ہے کہ یہ دونوں نماز کے اہم ترین ارکان ہیں اور نماز کو اس کے معروف لفظ الصلاۃ سے تعبیر کرنے کی بجائے ان دو لفظوں سے تعبیر کرنے میں یہ بلاغت ہے کہ ان سے صرف پنج وقتہ نمازوں کو انہماک کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے اور خاص طور پر ان سے تہجد کی نمازیں مراد ہوتی ہیں جن کا اہتمام بندہ مومن کو ان خاص ذمہ داریوں کی ادائیگی کا اہل بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ جو اس کی ایمان و عقیدہ اور اس کے فرائض منصبی کی بنا پر اس پر عائد ہوتی ہیں اور ان دونوں کے ذکر کے بعد عبادت کا ذکر تخصیص کے بعد تعمیم کے قبیل سے ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top