Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 15
ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَیِّتُوْنَؕ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد لَمَيِّتُوْنَ : ضرور مرنے والے
پھر اس کے بعد تم سب کو اے لوگوں بہرحال مرنا ہے
17 زندگی کے بعد موت کا آنا ایک طبعی تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر اس کے بعد تم سب نے بہرحال موت کے گھاٹ اترنا ہے "۔ سو زندگی کے بعد موت ایک طبعی تقاضا ہے جس نے بہرحال اس پر مرتب ہونا ہے اور ہر کسی نے مرنا ہے۔ اور جس طرح تمہاری پیدائش تمہاری چاہت اور مرضی کے بغیر ہوئی اسی طرح تمہاری موت بھی تمہاری خواہش اور مرضی کے بغیر ہوگی۔ کوئی چاہے یا نہ چاہے اس نے موت کا مزہ بہرحال چکھنا ہے ۔ { کَلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمُوْتِ } ۔ (آل عمران : 185) ۔ سو یہ زندگی عارضی وفانی ہے جو دراصل ابتلاء و آزمائش اور آخرت کی حقیقی اور ابدی زندگی کیلئے کمائی اور تیاری کیلئے بخشی گئی ہے۔ اور زندگی کی اس عارضی فرصت میں انسان کے کیے کرائے کی بنیاد پر ہی آخرت کی اس ابدی زندگی کا فیصلہ ہونا ہے۔ جن لوگوں نے ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ہو کر عمل صالح کی پونجی جمع کی ہوگی وہ وہاں پر جنت کی نعیم مقم سے سرفراز ہوں گے اور ابدی آرام و راحت میں رہیں گے۔ اور جو اس کے برعکس باغیانہ اور سرکشانہ راہ پر چلے ہوں گے اور انہوں نے آخرت کی اس زندگی کیلئے تیاری نہیں کی ہوگی وہ دوزخ کے عذاب الیم میں مبتلا ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف زندگی کے مذکورہ بالا مراحل کو ذکر کرنے کے بعد موت کے اس آخری مرحلے کو بطور نتیجہ ذکر فرمایا گیا ہے کہ ان مراحل کے بعد بالآخر تم سب نے بہرحال مرنا ہے جس سے کسی کے لیے کوئی مفر نہیں۔
Top