Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 23
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا تو تم ڈرتے نہیں
اور بلاشبہ ہم ہی نے اس سے پہلے بھیجا نوح کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ اے میری قوم کے لوگوں تم سب اللہ ہی کی بندگی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تو کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو ؟1
31 حضرت نوح کی اپنی قوم کو تنبیہ و تذکیر : سو حضرت نوح نے اپنی قوم سے فرمایا کہ " تم لوگ اللہ ہی کی بندگی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی بھی معبود نہیں تو کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ؟۔ " اپنے اس خالق ومالک کی گرفت اور پکڑ سے جس کی پیدا کردہ اس کائنات میں تم لوگ رہتے بستے، اس کی ان طرح طرح کی اور عظیم الشان نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے اور اس کی بغاوت و سرکشی پر کمر بستہ ہوتے ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہاں سے تاریخی شواہد کا ذکر وبیان شروع ہوتا ہے اور حضرات انبیاء و رسل کی تاریخ کا آغاز بالعموم حضرت نوح کے ذکر ہی سے ہوتا ہے۔ اور اس میں بنیادی طور پر اس امر کیلئے تنبیہہ و تذکیر ہے کہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے جس طرح انسانوں کی جسمانی اور مادی ضروریات کی تکمیل کیلئے طرح طرح کے سامانہائے زیست کا انتظام فرمایا اسی طرح اس نے حضرات انبیاء و رسل کی بعثت کے ذریعے ان کی باطنی اور معنوی ضروریات کی تکمیل کا سامان بھی فرمایا۔ اور ہمیشہ اور بھرپور طریقے سے فرمایا۔ پھر جن لوگوں نے ان کی تکذیب کی ان کو ایک عرصہ تک تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت اور ڈھیل ملی۔ لیکن بالآخر وہ ہلاکت و تباہی کے ہولناک گڑھے میں جاگرے۔ اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی اور وہ ان پر ایمان لائے وہی بچ سکے۔ سو نجات ایمان میں ہے اور کفر میں ہلاکت ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق ونجات پر قائم اور ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top