Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 35
اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ
اَيَعِدُكُمْ : کیا وہ وعدہ دیتا ہے تمہیں اَنَّكُمْ : کہ تم اِذَا : جب مِتُّمْ : مرگئے وَكُنْتُمْ : اور تم ہوگئے تُرَابًا : مٹی وَّعِظَامًا : اور ہڈیاں اَنَّكُمْ : تو تم مُّخْرَجُوْنَ : نکالے جاؤگے
کیا یہ شخص تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہوجاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے تو تم قبروں سے زندہ کر کے نکالے جاؤ گے ؟
47 کفار کا پیغمبر سے استہزاء و انکار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پیغمبر کی قوم کے ان کھڑپینچوں نے اپنے لوگوں کو پیغمبر سے بد ظن اور متنفر کرنے کے لیے ان سے کہا کہ کیا یہ شخص تم لوگوں سے ایسی انہونی بات کرتا ہے کہ جب تم لوگ مر کر اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے اور تمہاری ہستی بالکل مٹ جائے گی تو اس کے بعد تم کو نئے سرے سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ سو استفہام یہاں پر انکار واستبعاد کے لیے ہے۔ یعنی ایسے کبھی نہیں ہوسکتا۔ (صفوۃ التفاسیر) ۔ یعنی ایسا نہیں ہونے کا بلکہ یہ اس شخص کی یونہی خواہ مخواہ کی باتیں ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے اور ہماری ہڈیاں بھی گل سڑ جائیں گی تو ہم کو ازسر نو دوبارہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔ سو اس طرح انہوں نے پیغمبر کا استہزاء و مذاق اڑا کر اپنے کفر و بدبختی کی سیاہی کو اور پکا کردیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top