Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 43
مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا وَ مَا یَسْتَاْخِرُوْنَؕ
مَا تَسْبِقُ : نہیں سبقت کرتی ہے مِنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اَجَلَهَا : اپنی میعاد وَمَا : اور نہ يَسْتَاْخِرُوْنَ : پیچھے رہ جاتی ہے
کوئی بھی قوم اپنی مقررہ مدت سے نہ آگے بڑھ سکی، اور نہ ہی وہ اس کے بعد ٹھہر سکی،2
55 ہر قوم اپنے وقت مقرر پر اپنے انجام کو پہنچ کر رہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کوئی بھی قوم اپنی مقررہ مدت سے نہ آگے بڑھ سکی ہے اور نہ اس سے پیچھے رہ سکی ہے "۔ بلکہ تکذیبِ حق اور مخالفت انبیاء کے جرم میں ہر امت ٹھیک اپنے اسی وقت پر ہلاک ہو کر رہی جو کہ ان کے لئے قضائے الہی میں طے اور مقدر ہوچکا تھا۔ اور قوموں کی اس مدت کو قدرت نے ان کے اخلاقی زوال کے پیمانے سے ناپ تول کر مقرر کیا ہوتا ہے۔ اور وہی وحدہ لاشریک جانتا ہے کہ کس قوم کا اخلاقی زوال اس حد تک کب پہنچتا ہے جب اس کی اس مدت مہلت کو ختم کردیا جائے۔ بہرکیف جب وہ مقررہ مدت ختم ہوجاتی ہے تو پھر کسی بھی قوم کو ایک منٹ سیکنڈ کیلئے بھی باقی نہیں رکھا جاتا اور وہ اپنے کیفر کردار کو بہرحال پہنچ کر رہی ہے اور پہنچ کر رہتی ہے۔ سو اس میں کفار قریش کیلئے اور اس کے بعد ہر دور کے منکرین کیلئے یہ تنبیہ ہے کہ وہ اپنی روش کی اصلاح کرلیں اور باز آجائیں۔ قبل اس سے کہ ان کا وہ آخری وقت آپہنچے کہ پھر ان کو ایک منٹ سیکنڈ کی مہلت بھی نہیں مل سکے گی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top