Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اے پیغمبرو، تم کھاؤ پیو پاکیزہ چیزوں میں سے اور کام کرو نیک بلاشبہ میں ان تمام کاموں کو جو تم لوگ شب و روز کرتے ہو پوری طرح جانتا ہوں،
69 حضرات انبیاء و رسل کو ایک خاص ہدایت : کہ تم کھاؤ پیو پاکیزہ چیزوں سے اور کام کرو نیک "۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا " اے پیغمبرو ! تم کھاؤ (پیو) پاکیزہ چیزوں سے اور نیک کام کرو "۔ یعنی اپنے اپنے دور میں ہر پیغمبر کو اس کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی۔ اور اس کے مطابق انہوں نے اپنی اپنی امتوں کو اس کی تاکید و تلقین فرمائی۔ (الصفوۃ، المدارک وغیرہ) ۔ ورنہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام انبیائے کرام کو کہیں ایک جگہ جمع فرما کر ان سے یہ ارشاد فرمایا گیا تھا۔ سو یہ ایسے ہی جیسے کہا جائے " یا تُجَّارُ اِتَّقُوْا الرِّبَائَ " ۔ " تاجرو ! سود سے بچنا "۔ بہرکیف حضرات انبیائے کرام کو یہی ہدایت فرمائی گئی کہ تم پاکیزہ چیزوں سے کھاؤ پیو اور نیک عمل کرو۔ اور انہوں نے آگے اپنی امتوں کو اسی کی تعلیم فرمائی کہ تم لوگ حلال اور پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ پیو اور نیک عمل کرو۔ مگر ان لوگوں نے اس کی پرواہ نہ کی اور اس کے برعکس انہوں نے بہت سی طیبات اور پاکیزہ چیزوں کو اپنے توہمات اور طرح طرح کے مفروضوں کی بناء پر حرام قرار دے دیا اور بہت سی خبائث کو حلال۔ اور اس طرح وہ دوہرے نقصان میں واقع ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ حق کو اپنانے اور اپنائے رکھنے کی توفیق بخشے ۔ آمین 70 اللہ اپنے بندوں کے تمام اعمال کو پوری طرح جانتا ہے : سو آیت کریمہ کے آخر میں فرمایا اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا کہ " بیشک میں تمہارے سب کاموں کو پوری طرح جانتا ہوں "۔ اور اسی کے مطابق میں تم سب کو بدلہ دوں گا۔ (محاسن التاویل) ۔ امام قرطبی کہتے ہیں کہ یہ وعید سب کو شامل ہے۔ تو جب حضرات انبیائے کرام کا بھی یہ حال ہے تو پھر باقی لوگوں کا کیا حال ہوگا ؟ (القرطبی بحوالہ صفوۃ التفاسیر) ۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی میں تہدید و وعید بھی ہے اور تسلیہ و تسکین بھی کہ اگر تم لوگ نیک عمل کرو گے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں اور تم کو اس کا پورا پورا صلہ و بدلہ دونگا۔ اور اگر تم نے برائی کا ارتکاب کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو اس کو بھی میں پوری طرح جانتا ہوں۔ وہ بھی میرے علم سے باہر نہیں ہوسکتی۔ اس کا بھگتان بھی تم لوگوں کو بہرحال بھگتنا ہوگا۔ اب ہر کوئی اپنے بارے میں خود دیکھ اور سوچ لے کہ وہ کیا اور کیسا عمل کرتا ہے۔ وہ کہاں اور کس حال میں ہے اور وہ اپنے لیے کس نتیجہ وانجام کی توقع رکھتا ہے۔ اس کو کیا کرنا چاہیے اور وہ کیا کر رہا ہے " فحاسبوا انفسکم قبل ان یحاسب علیکم وزنوا اعمالکم قبل ان توزن علیکم ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top