Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 66
قَدْ كَانَتْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُوْنَۙ
قَدْ كَانَتْ : البتہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتی تھیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : تو تم تھے عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں کے بل تَنْكِصُوْنَ : پھرجاتے
تم وہی تو ہو کہ اس سے پہلے جب میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی تھیں، تو تم اپنے کبر و غرور میں الٹے پاؤں پھر جایا کرتے تھے،1
82 اللہ کی آیتوں سے الٹے پاؤں پھرنا محرومیوں کی محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں سے کہا جائے گا کہ ہماری آیتیں تم کو پڑھ کر سنائی جانی چاہیے تھیں مگر تم لوگ ہماری آیتوں سے الٹے پاؤں پھر جایا کرتے تھے اور ان پر کان نہیں دھرتے تھے۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ اس کتاب حکیم سے منہ موڑنا دراصل عذاب الہٰی کو دعوت دینا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور طرح طرح کے ان عذابوں سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کی اس فرصت محدود میں قرآن پاک کی طرف سچے دل سے رجوع ہوجائے۔ اس پر صحیح و سچا ایمان لے آئے اور اس کے ارشادات و ہدایات کے مطابق اپنا عقیدئہ اور عمل درست کرلے۔ سو یہ کتاب حکیم اپنے ماننے والوں اور پیروکاروں کو امن وامان کی نعمت و دولت سے سرشار کرتی ہے ۔ اَللّٰہُمَّ زِدْنَا تَوْفِیْقًا وَّ صِدْقًا واِخْلاصًا ۔ بہرکیف غافل لوگوں نے ہمیشہ عذاب کے آنے پر چیخنا چلانا شروع کیا تو اس کے جواب میں ان کو اس طرح رسواء و ذلیل کیا گیا۔ سو اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے اعراض و روگردانی اور ان سے الٹے پاؤں پھرنا محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس کے برعکس اس کتاب حکیم پر سچا پکا ایمان اور اس سے دلی تعلق و اشتغال، اس کو سیکھنا سکھانا اور اس کی تعلیمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنانا اور ان پر عمل پیرا ہونا دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top