Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 61
تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ جَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّ قَمَرًا مُّنِیْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا ہے الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں سِرٰجًا : چراغ (سورج) وَّقَمَرًا : اور چاند مُّنِيْرًا : روشن
بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے بنا دئے آسمان میں عظیم الشان برج اور رکھ دیا اس نے اس میں اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے ایک عظٰم الشان چراغ اور ایک چمکتا دمکتا روشن چاند
77 اللہ تعالیٰ کی برکت کے بعض مظاہر میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے آسمان میں عظیم الشان برج بنائے "۔ " برج " کے معنیٰ " قلعہ "، " قصر " اور مستحکم عمارت وغیرہ کے آتے ہیں۔ ہئیت قدیم میں سورج کی رفتار کے اعتبار سے جو بارہ منزلیں مقرر کی گئی ہیں ان کو بھی برج کہا گیا ہے۔ اسی لئے بعض مفسرین کرام انہی کو اس ارشاد ربانی کا مصداق قرار دیا ہے۔ اور بعض نے اس سے مراد مختلف ستارے اور سیارے لئے ہیں۔ جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ ان برجوں سے مراد عالم بالا کے وہ مختلف اور محفوظ خطے ہیں جن میں سے ایک کی مخلوق کو دوسرے خطے تک پہنچنا بہت مشکل ہے وغیرہ۔ سو اس بارے یہ مختلف اقوال و احتمال موجود ہیں۔ اس لئے ان میں سے کسی ایک کو آیت کریمہ کا اس طرح قطعی مصداق قرار دینا کہ دوسروں کی نفی اور انکار ہوجائے درست نہیں۔ ممکن ہے یہ سب ہی مراد ہوں یا ان میں سے بعض مراد ہوں لیکن قطعیت کے ساتھ کچھ کہنا مشکل ہے ۔ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بَاَسْرَار کَائِنَاتِہ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو یہ کائنات عظیم الشان نشانہائے قدرت سے بھری ہوئی ہے جو اپنی زبان حال سے پکار پکار کر دعوت غور و فکر دے رہے ہیں کہ اس کائنات کا خالق کس قدر عظمت والا اور اس کی ذات کتنی ہی بابرکت ذات ہے کہ اس کی عظمت شان اور اس کی رحمتوں اور برکتوں کا کوئی کنارہ نہیں۔ لیکن کمی اور قصور اس جذبہ و ارادہ میں ہے جو انسان کو اس بارے غور و فکر کیلئے آمادہ کرتا اور ابھارتا ہے۔ ورنہ کائنات کا چپہ چپہ نشانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ سو اگر انسان صحیح طور پر غور و فکر سے کام لے تو حضرت خالق ۔ جل شانہ ۔ کے شکر کے جذبات سے اس کا دل لبریزہوجائے اور وہ دل و جان سے اس کے حضور جھک جھک جائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اور اس طرح اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ 78 سورج و چاند کے عظیم الشان نشان ہائے قدرت میں غور وفکر کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اسی نے اس میں رکھ دیا ایک عظیم الشان چراغ اور ایک چمکتا دمکتا روشن چاند "۔ " سراج " یعنی سورج سے مراد ہے سورج۔ جیسا کہ دوسری جگہ اس کی تصریح فرما دی گئی ۔ { وَجَعَلَ الشَّمْسَ سِرَاجًا } ۔ (نوح : 16) ۔ اور سورج کو " سراج " ۔ چراغ۔ سے تعبیر کرنے میں اس طرف اشارہ ہے کہ اس سے دوسرے سب روشنی حاصل کرتے ہیں جس طرح کہ ایک چراغ سے کئی چراغ جلائے جاتے ہیں۔ تو جس ذات اقدس و اعلیٰ نے تمہاری جسمانی اور مادی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے سورج کے اس سراج وہاج کا انتظام فرمایا اسی نے اپنی رحمت لامحدود اور عنایت بیکراں سے تمہارے لئے قرآن حکیم کی صورت میں قلوب و بواطن کو منور و معمور کرنے والے اس سراج منیر کو نازل فرمایا جو کہ قیامت تک دنیا کے دلوں اور سینوں کو منور کرتا رہے گا۔ اور صراط مستقیم کی اس شاہراہ اعظم کو تمام بنی نوع انسان کیلئے پوری طرح روشن اور واضح فرماتا رہے گا۔ جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار کرنے والی راہ ہے۔ سو آسمان کا یہ ظاہری سورج تو لوگوں کو اس ظاہری اور حسی روشنی سے سرفراز و فیضیاب کرتا ہے مگر قرآن حکیم کا یہ سراج منیر ان کے دلوں کی روشنی اور باطن کے معنوی نور کی اس دولت بےمثال سے سرفرازی کا سامان کرتا ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح سے بہرہ ور کرتی ہے۔ نیز یہ ظاہری اور آسمانی سورج تو انسان کیلئے اس کے سر کی آنکھوں کی روشنی کا سامان کرتا ہے جبکہ قرآن حکیم کا یہ نور مبین اس کے دل کی آنکھوں کو روشن کرتا ہے جو کہ جسم انسانی کی فکر و فہم کی دنیا کا حاکم اور بادشاہ ہے۔ نیز یہ ظاہری سورج تو دن رات کے چوبیس گھنٹوں میں سے صرف دس بارہ گھنٹے یا اس سے کچھ کم و بیش روشنی دینے کے بعد ڈوب جاتا ہے اور پھر دس بارہ گھنٹے یا اس سے کم و بیش غائب رہنے کے بعد دوبارہ طلوع کرتا ہے۔ جبکہ قرآن حکیم کا یہ نور مبین دن رات کے چوبیس گھنٹے لگاتار و مسلسل ضیا باری اور فیض رسانی کرتا ہے ۔ سبحان اللہ ۔ کتنی عظیم الشان دولت ہے یہ قرآن حکیم کی دولت جس سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے اپنے کرم لامتناہی سے اپنے بندوں کو نوازا ہے۔ مگر کس قدر ناشکرے و بےانصاف اور محروم و بدبخت ہیں وہ لوگ جو اس نعمت عظمیٰ سے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور کس قدر احسان ہے اس خالق ومالک کا ہم پر کہ ہمیں اپنی اس کتاب حکیم پر ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ومالا مال فرمایا۔ ہمیں اس سے تعلق کی سعادت و توفیق بخشی اور اس کی کچھ ٹوٹی پھوٹی خدمت کی عنایت سے نوازا ۔ فَلِلّہِ الْحَمْدُ رَبِّ العالمین اللّھُمَّ زِدْنَا مِنْہُ وَثَبِّتْنَا عَلَیْہِ یا اَرْحَمَ الرّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرَمَ الْاَکْرِمِیْنَ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ سورج اور چاند کے ان دو عظیم الشان نشانہائے قدرت میں غور وفکر کا بڑا سامان موجود ہے۔ لیکن یہ سب کچھ ان لوگوں کے لیے ہے جو صحیح طریقے سے غور وفکر سے کام لیتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق -
Top