Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 68
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو لَا يَدْعُوْنَ : نہیں پکارتے مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی معبود وَلَا يَقْتُلُوْنَ : اور وہ قتل نہیں کرتے النَّفْسَ : جان الَّتِيْ حَرَّمَ : جسے حرام کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَّا بالْحَقِّ : مگر جہاں حق ہو وَلَا يَزْنُوْنَ : اور وہ زنا نہیں کرتے وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ يَلْقَ اَثَامًا : وہ دو چار ہوگا بڑی سزا
اور جو نہ تو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو پکارتے ہیں اور نہ وہ کسی ایسی جان کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کو اللہ نے حرام کر رکھا ہو مگر حق کے ساتھ اور نہ ہی وہ زنا و بدکاری کا ارتکاب کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اپنے کیے کرائے کی سزا بہرحال پائے گا2
86 قتل ناحق سے بچنے کی صفت محمود کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اور وہ کسی شخص کو قتل نہیں کرتے مگر حق کے ساتھ "۔ اور حق کے ساتھ قتل کرنے کی حدیث پاک میں تین بڑی اور خاص صورتیں بیان فرمائی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ اس کو قصاص میں قتل کیا جائے۔ دوسرے یہ کہ زنا بعد احصان کی صورت میں اس کو رجم اور سنگسار کیا جائے۔ اور تیسرے یہ کہ ارتداد عن الدین کی صورت میں اس کا سرقلم کردیا جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ مگر اس ضمن میں واضح رہے کہ یہ کام ہر ایرے غیرے کے کرنے کا نہیں بلکہ یہ کام وقت کی حکومت کے ذمے ہے۔ اور قاضی کی قضا اور اس کے فیصلے کے تابع ہے۔ جو قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد اس بارے میں فیصلہ کر دے کہ فلاں شخص پر فلاں جرم ثابت ہوگیا ہے۔ جس پر وہ فلاں سزا کا مستحق و مستوجب ہے۔ تب حکومت اس سزا کو نافذ کرے۔ بہرکیف یہاں پر شرک، قتل اور زنا کے جن تین جرائم کا ذکر فرمایا گیا ہے وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے سلسلے کے سب سے بڑے جرائم ہیں۔ سو فرمایا گیا کہ خدائے رحمن کے بندے ایسے جرائم کے قریب بھی نہیں پھٹکتے۔ اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اس کے نتیجہ و انجام سے لازماً دوچار ہو کر رہے گا۔ " اثام " کے معنیٰ جیسا کہ معتبر اور ثقہ اہل لغت نے لکھا ہے نتیجہ گناہ کے ہیں۔ جیسا کہ { سیلقون غیاً } وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ سو اس میں یہ درس پایا جاتا ہے کہ جرم و گناہ کی سزا دراصل اس جرم و گناہ کا ایک طبعی اور لازمی نتیجہ ہوتا ہے جو اس پر مرتب ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے گناہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top