Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ ایک نشانی وَمَا كَانَ : اور نہٰں ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
واقعی اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے،
58 نشانی عبرت میں غور وفکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا بلاشبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے۔ یعنی حضرت ابراہیم کی اس سرگزشت اور ان کی اپنی قوم کے ساتھ اس مدلل کلام میں بڑی بھاری نشانی ہے جس میں عظیم الشان درسہائے عبرت و بصیرت ہیں۔ مثلا یہ کہ معبود برحق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اس کے ساتھ کوئی بھی اس کا شریک نہیں۔ اور یہ ایسی ٹھوس اور واضح حقیقت ہے جو عقل و نقل اور فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ (ابن کثیر، مراغی، صفوۃ وغیرہ) ۔ سو اس قصہ میں عقل و فکر کے دریچوں کو وا کرنے والی بڑی بھاری نشان ہے جو واضح کرتی ہے کہ توحید خداوندی ہی اصل دین ہے جو عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اور اس کائنات کی ہر چیز اور خود انسان کا اپنا وجود اسی کی گواہی دیتا ہے۔ اور یہ کہ شرک کیلئے نہ کوئی دلیل ہے نہ اساس۔ اور یہ کہ مشرکوں اور منکروں کا انجام بڑا ہی برا اور نہایت ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top