Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 15
قَالَ كَلَّا١ۚ فَاذْهَبَا بِاٰیٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : فرمایا كَلَّا : ہرگز نہیں فَاذْهَبَا بِاٰيٰتِنَآ : پس تم دونوں جاؤ ہماری نشانیوں کے ساتھ اِنَّا : بیشک ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّسْتَمِعُوْنَ : سننے والے
فرمایا ہرگز نہیں پس جاؤ تم دونوں میری آیتوں کے ساتھ بیشک ہم خود تمہارے ساتھ سب ماجرا دیکھتے سنتے رہیں گے ب 3
13 حضرت موسیٰ کے لیے تسکین وتسلیہ : سو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے اس خدشے کے جواب میں آپ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ " ہرگز نہیں کہ بیشک ہم تمہارے ساتھ ہیں "۔ اور جب اس قادر مطلق حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی معیت اور نصرت شامل حال ہو تو پھر خوف کا ہے کا ؟ اور کیونکر ؟ یہی وجہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تن تنہا اتنے بڑے جابر اور ظالم بادشاہ کو ڈنکے کی چوٹ حق کا پیغام سناتے ہیں۔ ساتھ میں صرف حضرت ہارون ہیں اور بس۔ سو یہ امر بذات خود ایک بڑا معجزہ ہے کہ تنہا ایک شخص جسکے ساتھ دنیا کی کوئی مادی قوت اور کوئی ظاہری طاقت نہیں وہ وقت کے سب سے بڑے کافر اور سب سے بڑے ڈکٹیٹر اور مطلق العنان حکمراں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کا اعلان کرتا ہے اور اس کی سلطنت اور اس کی مصنوعی اور خودساختہ خدائی کو چیلنج کرتا ہے۔ اور اس کے کسی ظلم و جبر کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اور وہ اس راہ حق پر پوری طرح اور آخری وقت اور آخری حد تک قائم اور ثابت قدم رہتا ہے۔ اور وقت کا وہ سب سے بڑا طاغیہ اور اپنے دور کا سب سے بڑا ڈکٹیٹر اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ یہاں تک کہ وقت کا وہ سب سے بڑا طاغیہ اور سرکش اور ظالم و کافر انسان ایسا ظالم و سرکش کہ اس کا نام ہی ظلم وعدوان کا عنوان بن گیا تھا۔ یعنی فرعون وہ اپنے لاؤ لشکر سمیت غرق قلزم ہو کر ہمیشہ کیلئے فی النار والسقر ہوگیا ۔ فالحمدللہ الذی بیدہ ازمۃ التوفیق -
Top