Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 171
اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْغٰبِرِیْنَۚ
اِلَّا : سوائے عَجُوْزًا : ایک بڑھیا فِي الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والوں میں
سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ گئی تھی
85 حضرات انبیاء و رسل کے نجات دہندہ بھی اللہ تعالیٰ ہی ہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر ہم نے بچا لیا لوط کو بھی اور ان کے تمام متعلقین کو بھی سوائے ایک بڑھیا کے "۔ یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی کے کہ وہ کافرہ تھی۔ اور وہ کافروں ہی کے ساتھ ہلاک ہوگئی۔ معلوم ہوا کہ ہدایت اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہء قدرت و اختیار میں ہے نہ کہ پیغمبر کے اختیار میں۔ ورنہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی کا یہ حشر اور انجام کیوں ہوتا ؟۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ اپنا ایمان و عقیدہ اگر صحیح نہ ہو تو کسی کی قرابت و رشتہ داری کوئی کام نہیں دے سکتی۔ خواہ وہ کسی پیغمبر کی قرابت ہی کیوں نہ ہو۔ اور دوسری طرف اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے۔ حضرات انبیائے کرام بھی اسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے محتاج ہیں۔ اور جب حضرت لوط جیسے پیغمبر بھی کسی کے حاجت روا و مشکل کشا نہیں ہوسکتے تو پھر اور کون ایسا ہوسکتا ہے جو مافوق الاسباب کسی کی حاجت روائی و مشکل کشائی کرسکے ؟ سو مشکل کشا اور حاجت روا سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ حضرات انبیاء و رسل بھی اسی کے محتاج ہیں۔ سو بڑے ہی بہکے اور بھٹکے ہوئے ہیں وہ لوگ جنہوں نے طرح طرح کی مخلوق کو بغیر کسی سند اور دلیل کے از خود اپنا حاجت روا و مشکل کشا قرار دے رکھا ہے اور اس طرح وہ اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان اپنے ہاتھوں خود کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top