Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 186
وَ مَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَ اِنْ نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكٰذِبِیْنَۚ
وَمَآ اَنْتَ : اور نہیں تو اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُنَا : ہم جیسا وَاِنْ نَّظُنُّكَ : اور البتہ ہم گمان کرتے ہیں تجھے لَمِنَ : البتہ۔ سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اور تم بھی تو ہم ہی جیسے ایک بشر اور انسان ہو پھر تم نبی کیونکر ؟ اور ہم تو تمہیں بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں،
90 بشریت پیغمبر کی بنا پر ان کی نبوت کا انکار۔ والعیاذ باللہ : سو ان لوگوں نے اپنے پیغمبر کی بشریت کی بنا پر ان کی نبوت کا صاف اور صریح طور پر انکار کردیا اور ان سے کہا کہ " تم تو ایک بشر۔ اور انسان ۔ ہی ہو "۔ پھر تم کو ہم رسول کیسے مانیں۔ یعنی وہی غلط فہمی جو ٹیڑھی سمجھ کے لوگوں کی ہمیشہ رہی اور جس کا ذکر بار بار ہوچکا ہے۔ اور جو اہل بدعت وغیرہ کو آج بھی لاحق ہے کہ نبوت اور بشریت دونوں چیزیں یکجا نہیں ہوسکتیں۔ حالانکہ یہ دونوں چیزیں یکجا ہوتی بھی ہیں اور ان کا یکجا ہونا عین مطابق عقل و فطرت اور قرین قیاس بھی ہے۔ اس لئے ہر مسلمان اپنی ہر نماز میں بار بار۔ " عبدہ و رسولہ " ۔ کہہ کر اپنے اس عقیدے کی تجدید اور اس بنیادی حقیقت کا اظہار کرتا ہے جس میں پہلے آنحضرت ﷺ کی عبدیت و بشریت کا اقرار ہے اور پھر آپ ﷺ کی رسالت و نبوت کا بعد میں۔ اور اللہ پاک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ نے قرآن حکیم میں حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ کی عبدیت و بشریت کا ذکر جا بجا اور طرح طرح سے فرمایا ہے۔ اور حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ نے خود بھی اپنی بشریت کا بار بار اور صراحت و تاکید کے ساتھ اظہار و اقرار فرمایا ہے۔ اور زندگی کے ہر موڑ پر انہوں نے اس کا عملاً ثبوت دیا۔ آپ کے اصحاب و رفقاء نے بھی ہمیشہ اسی حقیقت پر ایمان و یقین رکھا اور اس کا ذکر و اعلان فرمایا ہے۔ مگر اس سب کے باوجود اہل بدعت کو اس حقیقت صادقہ کا انکار ہے۔ اور ان کے ایک بڑے صاحب نے تو اس کے اقرار کو کفر کا کام بتایا ہے۔ سو اس سے بڑھ کر ظلم اور تحریف کی مثال اور کیا ہوگی ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ زیغ وضلال کی ہر شکل سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top