Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 188
قَالَ رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
قَالَ : فرمایا رَبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو کچھ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
شعیب نے کہا میرا رب خوب جانتا ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ کر رہے ہو۔3
92 تفویض الی اللہ کا درس عظیم : حضرت شعیب کی طرف سے تفویض الی اللہ کے درس عظیم کا عمدہ اور پاکیزہ نمونہ سامنے آتا ہے۔ سو ان لوگوں کی طرف سے مطالبہ عذاب کے جواب میں تفویض الی اللہ سے کام لیتے ہوئے حضرت شعیب نے فرمایا کہ آسمان سے ٹکڑے گرا دینا نہ میرا کام ہے اور نہ میرے اختیار میں۔ بلکہ یہ میرے رب ہی کے اختیار میں ہے اور میرا رب خوب جانتا ہے وہ سب کام جو تم لوگ کر رہے ہو۔ یعنی عذاب لانا یا آسمان کے ٹکڑے گرا دینا نہ تو میرے بس میں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی اس کا کوئی دعویٰ ہی کیا ہے۔ میرا کام تو بس اتنا ہے کہ اللہ کا پیغام بلا کم وکاست تمہیں پہنچا دوں۔ مانو گے تو تمہارا اپنا فائدہ، نہیں تو تمہارا اپنا نقصان۔ باقی رہ گئی یہ بات کہ تم پر وہ عذاب کب اور کس شکل میں آئے گا جس کے تم اپنے کئے کی پاداش میں مستحق ہوچکے ہو ؟ تو اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے۔ وہی ہے جو پوری طرح اس کا علم بھی رکھتا ہے اور اس پر قدرت بھی۔ اور وہی جانتا ہے کہ تم پر عذاب کب آئے ؟ کس شکل میں آئے ؟ اور تم کو کتنی اور کیسی سزا دی جائے ؟ کیونکہ وہی ہے جو تمہارے ان تمام کرتوتوں سے پوری طرح واقف و آگاہ ہے جو تم لوگ کر رہے ہو۔ اور وہی ہے مالک مطلق اور مختار کل ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ آخرکار تم لوگوں کو وہ عذاب بہرحال بھگتنا ہوگا اگر تم باز نہ آئے اپنی اس روش سے۔ وہ تمہاری کارستانیوں سے پوری طرح واقف و آگاہ ہے اور وہی جانتا ہے کہ تم کو کب تک ڈھیل دے۔ اس کی حکمت کا جو بھی تقاضا ہوگا وہ ظاہر ہو کر رہے گا اور ٹھیک وقت پر ظاہر ہوگا۔ سو عقل و نقل کا تقاضا اس عذاب سے بچنے کی فکر کرنا ہے نہ کہ اس کا مطالبہ کرنا کہ عذاب الہیکا مطالبہ اندھے اور اوندھے پن کا ثبوت ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top