Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 190
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَ : اور مَا كَانَ : نہ تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بلاشبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے، مگر لوگوں کی اکثریت پھر بھی ایمان لانے والی نہیں1
94 نشانی عبرت میں غور وفکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے اس پر کہ حق اور اہل حق کی مخالفت اور دشمنی کا انجام کیا ہوتا ہے۔ اور اس پر کہ اللہ پاک جب کسی قوم پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ فرما دیتا ہے تو اس کے لئے وہ کس طرح ایسے اسباب پیدا کردیتا ہے کہ وہ قوم بغیر کسی ظاہری فوج اور پولیس کے خود بخود چل کر وہاں پہنچ جاتی ہے جہاں ان لوگوں کے لئے عذاب طے کیا گیا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اللہ پاک کے لشکروں اور اس کے عذاب کے طریقوں کو کوئی نہیں جان سکتا سوائے اس وحدہ لاشریک کے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو ۔ { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ الا ہُوَ } ۔ (المدثر : 31) ۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ ظاہر پرست و ظاہر بیں انسان اور قاصر و محدود اور خطا کار نگاہیں کس طرح بعض اوقات ایک چیز کو اپنے لئے نعمت سمجھ کر اس کی طرف لپکتی ہیں۔ مگر وہ نہیں دیکھتیں اور جانتیں کہ اس کے نیچے اور اس کے پیچھے ان کے لئے اللہ پاک کی کیسی گرفت اور اس کا کیا عذاب پوشیدہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس لئے صرف ظاہر پر اکتفاء کرنے کی بجائے ان اصل اور بنیادی حقائق پر نظر رکھی جائے جو اس کے پیچھے کار فرما ہوتے ہیں۔ اور جن کی صحیح طور پر نشاندہی اللہ اور اس کے رسول کے ارشادات ہی سے ہوسکتی ہے۔ اس لیے بندے کو ہمیشہ ہر حال میں اور ہر موقعہ پر اللہ پاک سے اس کی پناہ کی درخواست ہی کرتے رہنا چاہیئے کہ ہر چیز کا نفع و نقصان اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top