Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 192
وَ اِنَّهٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَتَنْزِيْلُ : البتہ اتارا ہوا رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
اور بلاشبہ یہ قرآن اتارا ہوا ہے رب العالمین کا
95 قرآن حکیم رب العالمین کا کلام : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ یہ قرآن مجید اتارا گیا ہے رب العالمین کی طرف سے۔ یہاں پر " منزل " نہیں " تنزیل " فرمایا گیا ہے جو کہ مصدر ہے یعنی یہ کتاب حکیم ۔ زَادَنَا اللّٰہِ بِہ حُبًّا وَ اِیْمَانًا ۔ ایسی منزل من اللہ کتاب ہے جس میں تنزیل کے سوا دوسرے کسی حرف یا حرکت یا شوشہ و شائبہ تک کا کوئی دخل و احتمال نہیں۔ اور مصدر بھی انزال کی بجائے تنزیل لایا گیا ہے کہ اس کے اتارے جانے کی تکمیل بھی بتدریج تیئس (23) سال کے طویل عرصے میں ہوئی۔ سو اس کلام مجید میں کسی کہانت یا شیطانی مداخلت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جیسا کہ منکرین و مخالفین کا کہنا ہے۔ بلکہ یہ خالصتاً رب العالمین کی طرف سے اتارا جانے والا کلام مجید ہے۔ جس کو خاص اہتمام سے اتارا گیا ہے۔ لہذا لوگوں کو چاہیئے کہ اس نعمت بےمثال کی صدق دل سے قدر کرکے اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کریں۔ اور اس کی تکذیب کرکے اپنی شامت کو دعوت نہ دیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top