Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 193
نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُۙ
نَزَلَ بِهِ : اس کے ساتھ (لے کر) اترا الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ : جبریل امین
اس کو روح الامین جیسا عظیم الشان فرشتہ لے کر اترا ہے،
96 قرآن حکیم کا نزل روح الامین کے ذریعے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس کو روح الامین لے کر اترے ہیں "۔ مراد ہیں جبریل امین جو ہمیشہ اللہ پاک کی طرف سے اس کے بندوں کے لئے نور وحی لانے کی خدمت انجام دیتے رہے ہیں۔ اور قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر آپ کو ان دونوں وصفوں " روح " اور " امین " کے ساتھ ذکر فرمایا گیا ہے۔ اس لئے کہ وحی روح کی غذا ہے۔ چناچہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَکَذَالِکَ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحًا مِنْ اَمْرِنَا } ۔ (الشوری : 52) ۔ سو اسی لئے اس کو لانے والے فرشتے ۔ جبریل ۔ کو بھی " روح " سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ اور " امین " اس لئے کہ آپ (علیہ السلام) نے وحی خداوندی کی اس امانت کے لانے میں پوری دیانت و امانت سے کام لیا۔ اس میں کسی طرح کی کوئی خیانت نہیں کی۔ سو یہاں سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ جو لوگ وحی کے نور سے محروم ہیں وہ دراصل زندہ نہیں مردہ ہیں۔ اگرچہ وہ فضاؤں میں اڑتے اور سمندروں کی تہوں میں اترتے ہوں۔ بہرکیف اس کلام مجید کو " روح الامین " لیکر اترے ہیں۔ اس لیے اس میں کسی طرح کی کسی مداخلت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لیکن یہود اور روافض نے ۔ نعوذ باللہ ۔ حضرت جبریل پر خیانت کا الزام لگایا۔ (تدبر قرآن) ۔
Top