Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 194
عَلٰى قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ
عَلٰي : پر قَلْبِكَ : تمہارا دل لِتَكُوْنَ : تاکہ تم ہو مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ : ڈر سنانے والوں میں سے
آپ کے دل پر اے پیغمبر تاکہ آپ ہوجائیں خبردار کرنے والوں میں سے
97 قرآن حکیم کا نزول پیغمبر کے قلب مطہر پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس کو اتارا ہے آپ ﷺ کے دل پر " ۔ سبحان اللہ ۔ دنیا والوں کے یہاں تو برس ہا برس کی تعلیم و محنت کے بعد جا کر کوئی چیز دل میں اترتی اور رسوخ حاصل کرتی ہے۔ مگر تعلیم نبوت کا آغاز ہی دل کے رسوخ سے ہوتا ہے۔ یہاں سے پھر وہ حقیقت واضح ہوتی ہے جس کا اظہار ہم نے بارہا کیا ہے کہ عقل اور اہل عقل کی پرواز جہاں ختم ہوجاتی ہے وحی اور نبوت کی حدود کا وہاں سے آغاز ہوتا ہے۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ نور وحی کا مہبط قلب پیغمبر ہے۔ جو کہ انسانی وجود کا سب سے اعلیٰ اور اشرف حصہ ہے۔ بس اس میں کسی وسوسہ شیطانی یا دغدغہ انسانی کا کوئی امکان نہیں۔ سو یہ کلام حکیم نہایت پاکیزہ اور بےمثال مصدر فیض سے نکلا اور نہایت پاکیزہ اور امانتدار ذریعے نازل ہوا۔ اور یہ پاکیزہ ترین محل میں مستفر ہوا۔ اور ایسی پاکیزہ اور بےمثال شان سے کتاب حکیم کے سوا دوسری کوئی بھی کتاب نہ کبھی نازل ہوئی ہے نہ قیامت تک کبھی ہونا ممکن ہے۔ سو کتنے بڑے بدبخت اور کس قدر ظالم ہیں وہ لوگ جو اس کی تکذیب کرتے اور اس سے اعراض و روگردانی سے کام لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اعراض و انکار کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 98 قرآن پاک کے اتارنے کا اصل مقصد انذار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " تاکہ آپ ﷺ ۔ اے پیغمبر۔ ہوجائیں خبردار کرنے والوں میں سے "۔ پوری قوت اور اطمینان کے ساتھ۔ کیونکہ دل ہی سلطنت جسم کی پوری قلمرو کا حاکم و بادشاہ ہے۔ اس کی ہر اچھی بری حالت، خوبی خرابی اور قوت و ضعف کا اثر دوسرے تمام اعضاء وجوارح پر پڑتا ہے ۔ فَنَوِّرْ اَللّٰہُمَّ قُلُوْبَنَا بِنُوْرِ الْمَعْرِفَۃِ وَالاِیْمَانِ ۔ بہرکیف یہ قرآن حکیم کے نازل فرمائے جانے اور اس اہتمام و شان کے ساتھ اتارے جانے کا مقصد اور اس کی غرض وغایت بیان فرمائی گئی تاکہ اس طرح آپ ان لوگوں کو خبردار کرسکیں جو اپنے خالق ومالک کے حقِّ معرفت و بندگی اور اپنی عاقبت و انجام سے غفلت و لاپرواہی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ تاکہ وہ غفلت سے چونک کر اپنے انجام کی فکر اور اس کیلئے تیاری کریں قبل اس سے کہ فرصت حیات کی یہ مدت محدود ان کے ہاتھ سے نکل جائے اور ان کو ہمیشہ کیلئے پچھتانا پڑے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ غفلت و لاپرواہی کی ہر شکل سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top