Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 199
فَقَرَاَهٗ عَلَیْهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ مُؤْمِنِیْنَؕ
فَقَرَاَهٗ : پھر وہ پڑھتا اسے عَلَيْهِمْ : ان کے سامنے مَّا : نہ كَانُوْ : وہ ہوتے بِهٖ : اس پر مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پھر وہ اسے ان کے سامنے پڑھ کر سنا بھی دیتا تب بھی انہوں نے اس پر ایمان نہیں لانا تھا،
102 ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں : سو اس ارشاد سے اس مضمون کو واضح فرمایا گیا کہ اب تو ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ قرآن بھی عربی اور قرآن کو پیش کرنے والا بھی عربی۔ ہمیں کیا پتہ یہ خود بنا کر لاتا ہو لیکن اگر ہم اس قرآن کو کسی عجمی شخص پر بھی اتار دیتے تو انہوں نے پھر بھی نہیں ماننا تھا۔ یعنی اب تو یہ منکر لوگ یوں کہتے ہیں کہ نبی بھی عربی اور قرآن بھی عربی۔ کیا پتہ یہ خود ہی لکھ کر لا رہا ہو لیکن اگر ہم اسے کسی غیر عربی پر نازل کردیتے اور وہ ان کو پڑھ کر سنا بھی دیتا تو انہوں نے پھر بھی نہیں ماننا تھا۔ اس صورت میں یہ لوگ ماننے کی بجائے دوسرے شکوک و شبہات پیش کردیتے۔ کیونکہ ان کا انکار کسی دلیل کی بنا پر نہیں بلکہ محض ضد وعناد اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔ اور اس کا کوئی علاج نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (حم السجدۃ : 44) سو اس میں پیغمبر کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ قصور آپ کا نہیں بلکہ جو چیز مانع ہے وہ ان لوگوں کا عناد اور ان کی ہٹ دھرمی ہے۔ (المعارف، المراغی وغیرہ) ۔ سو عناد اور ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top