Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 20
قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَؕ
قَالَ : موسیٰ نے کہا فَعَلْتُهَآ : میں وہ کیا تھا اِذًا : جب وَّاَنَا : اور میں مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : راہ سے بیخبر (جمع)
موسیٰ نے جواب دیا وہ کام میں نے اس وقت کیا جب کہ میں بیخبر تھا
16 حضرت موسیٰ کا فرعون کو جوابِ حق ترجمان : سو آپ نے فرعون سے کہا کہ " میں نے یہ کام اس وقت کیا تھا جبکہ میں بیخبر تھا "۔ یعنی یہ علم و آگہی مجھے اس وقت حاصل نہ تھی جو اب عطا فرمائی گئی ہے۔ نیز مجھے اس کی کیا خبر تھی کہ وہ ایک مکہ سے مرجائے گا۔ میں نے تو وہ مکا اسے قتل کی غرض سے نہیں صرف تادیب کے لئے مارا تھا۔ سو حضرت موسیٰ نے اپنے اس جوابِ حق ترجمان سے قتل قطبی کے قصور کا اقرار و اعتراف کیا اور اس واقعے کا انکار نہیں فرمایا۔ لیکن یہ واضح فرما دیا کہ اس فعل کا صدور مجھ سے اس وقت ہوا جبکہ مجھے اپنے رب کی طرف سے علم و ہدایت کا نور نہیں ملا تھا۔ بلکہ میں ابھی تک نور علم و ہدایت کی طلب و تلاش میں محو و سرگشتہ تھا۔ چناچہ اس فعل کے صدور پر جب مجھے تم لوگوں سے ظلم و زیادتی کا خوف و خدشہ لاحق ہوا تو میں یہاں سے نکل گیا۔ پھر اس کے بعد مجھے میرے رب نے علم و حکمت کی روشنی سے نوازا اور مجھے حق اور باطل کے درمیان فرق وتمیز کے لیے قوت فیصلہ سے سرفراز فرمایا۔ اور مجھے رسولوں میں سے بنایا۔ سو اب میں تم لوگوں کے پاس بالکل مختلف حیثیت سے آیا ہوں کہ اب میں خدا کا فرستادہ اور اس کا رسول ہوں۔ اور میرا پیغام دراصل اسی رب العالمین کا پیغام ہے۔ میری بات کو ماننا دراصل اس کی بات کو ماننا ہے اور اس سے اعراض و روگردانی اس کے حکم و ارشاد سے روگردانی ہوگی۔ پس تم ان پرانی باتوں کو بھول کر اب میری بات کو اپناؤ تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ ورنہ حق کے انکار اور اس سے روگردانی کا بھگتان تم کو بھگتنا پڑے گا۔
Top