Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اسی طرح ہم نے ڈال دیا اس کو مجرم لوگوں کے دلوں میں،
103 منکروں کے دلوں کے فساد و بگاڑ کی نشاندہی ۔ والعیاذ باللہ -: سو ارشاد فرمایا گیا کہ اسی طرح ہم نے اس کو ڈال دیا مجرموں کے دلوں میں۔ یعنی ان کے کفر و انکار کو یعنی ہمارا قانون یہی ہے کہ جو ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئے وہ صدق و صواب سے محروم ہوجاتا ہے۔ سو ان کے عناد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ کفر و انکار ان کے دلوں میں پکا ہوگیا جو ان کی جان نہیں چھوڑے گا۔ یہاں تک کہ یہ دیکھ لیں دردناک عذاب کو۔ اور دوسرا احتمال اس میں یہ بھی ہے کہ ضمیر منصوب کا مرجع قرآن حکیم ہو۔ یعنی یہ لوگ قرآن حکیم کی صداقت اور حقانیت کو اچھی طرح جانتے ہیں مگر ضد اور ہٹ دھرمی اور دنیائے دوں کے کچھ وقتی اور عارضی فائدوں کی وجہ سے یہ اس کا انکار کر رہے ہیں ۔ { وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا انفسہم ظُلْمًا وَّعُلُوًّا } ۔ (النمل : 14) اور اس طرح یہ قرآن کانٹا بن کر ان کے دلوں میں کھٹک رہا ہے ۔ { فَہُمْ فِیْ رَیْبٍ یَّتَرَدَّدُوْنَ } ۔ (التوبۃ : 45) ۔ پس ایسے ہٹ دھرموں کے ایمان نہ لانے پر کوئی افسوس نہیں کرنا چاہیئے کہ ایسوں کا کوئی علاج نہیں اور یہ اپنے کئے کی سزا خود بھگت رہے ہیں اور بھگتیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف { سلکناہ } کی ضمیر منصوب منفصل کے مرجمع میں یہ دونوں احتمال موجود ہیں کہ اس کا مرجع تکذیب و انکار ہو یا قران حکیم۔ حضرات مفسرین کرام سے یہ دونوں قول مروی و منقول ہیں۔ اور معنیٰ و مطلب دونوں صورتوں میں واضح ہے ۔ کَمَا بَیَّنْا وَالاَوّْلُ اَظْہَر۔ (روح، ابن کثیر، معالم، مدارک، محاسن، مراغی اور صفوۃ وغیرہ) ۔ اللہ تعالیٰ عناد اور ہٹ دھرمی کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے کہ یہ محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top