Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 203
فَیَقُوْلُوْا هَلْ نَحْنُ مُنْظَرُوْنَؕ
فَيَقُوْلُوْا : پھر وہ کہیں گے هَلْ : کیا نَحْنُ : ہم۔ ہمیں مُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
اس وقت یہ کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے ؟
104 منکروں کی حسرت اور بےوقت کی آرزو کا ذکر : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ " ان لوگوں نے چونکہ اپنے عناد اور ہٹ دھرمی سے اپنی فطرت کو مسخ کردیا ہے۔ اس لیے اب یہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے "۔ یہاں تک کہ یہ اس دردناک عذاب کو دیکھ لیں جو بالآخر ایسے ہٹ دھرموں پر آ کر رہتا ہے۔ تو اس وقت یہ لوگ نہایت حسرت سے کہیں گے کہ کیا ہمیں کوئی مہلت مل سکتی ہے تاکہ ہم اپنی اپنی اصلاح کرلیں۔ مگر اس وقت ایسی کوئی مہلت کہاں اور کیونکر ؟ اس کا وقت تو بہرحال گزر چکا ہوگا۔ اور یہ لوگ ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔ جس سے گلو خلاصی اور رہائی کی پھر کوئی صورت ان کے لیے ممکن نہ ہوگی۔ اور یہی ہے سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ۔ ذالک ہو الخسران المبین ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ تب یہ لوگ کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے۔ مگر فرصت عمر ختم ہوجانے کے بعد نہ ایمان لانے کا کوئی فائدہ اور نہ ہی کسی مہلت کے ملنے کا کوئی سوال۔ بھلا چڑیوں کے کھیت چگ لینے کے بعد اس پر آنسو بہانے سے کیا فائدہ ہوسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تب ان کا یہ افسوس ان کیلئے مزید کڑھن جلن اور عذاب میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اور اس سے نکلنے اور بچنے کی کوئی صورت ان کیلئے ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ زیغ وضلال کی ہر شکل اور اس کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top