Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ : اور تم ڈراؤ عَشِيْرَتَكَ : اپنے رشتہ دار الْاَقْرَبِيْنَ : قریب ترین
اور خبردار کرو سب سے پہلے اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو اے پیغمبر
111 اپنے قریبی رشتہ داروں کے انذار کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " اور خبردار کرو اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو "۔ یعنی اس دعوت حق کا آغاز سب سے پہلے اپنے گھرانے سے کرو تاکہ یہ امر دوسروں کے لئے نمونہ اور درس ہو۔ چناچہ صحیح حدیث کے مطابق اس حکم کے بعد آنحضرت ﷺ نے سب کو ایک ایک کر کے پکارا اور خبردار فرمایا۔ چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا " اے قریش والو، بچاؤ اپنے آپ کو اللہ پاک کے عذاب سے۔ میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکوں گا۔ اے عبد مناف کی اولاد، اے عباس بن عبد المطلب، اے اللہ کے رسول کی پھوپھی صفیہ، اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچانے کی فکر کرو، میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکوں گا "۔ یہاں تک کہ اپنی لخت جگر حضرت فاطمۃ الزہرائ ؓ کو فرمایا کہ دنیاوی مال و دولت میں سے جو چاہو مجھ سے مانگو ۔ جہاں تک ہوسکا میں تم کو دوں گا ۔ لیکن آخرت میں میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکوں گا۔ لہذا اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے بچانے کی خود فکر کرو ۔ سبحان اللہ ! ۔ کیا پیاری اور کیسی ستھری اور کس قدر صاف و شفاف، نکھری نکھری اور بےغبار تعلیم ہے جو اللہ کے نبی ﷺ نے اپنی امت کو دی۔ مگر اس کے باوجود آج کا کلمہ گو مشرک کہتا ہے کہ مجھے فلاں فلاں ہستیاں چھڑا دیں گی۔ نماز روزے کی کوئی ضرورت نہیں کہ میں نے اس کا دامن تھام لیا ہے۔ اس کا لڑ پکڑ لیا ہے۔ پس وہ مجھے کافی ہے۔ میں اسی کی نذر و نیاز دیتا رہوں گا وغیرہ وغیرہ۔ اور بدعت پرست ملاں اور پیٹ کا پجاری پیر اس پر اس جاہل کی پیٹھ ٹھونکے جا رہا ہے۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم فرمایا کہ تم اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو خبردار کرو ان کے انجام سے تاکہ وہ اپنی اصلاح کرلیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top