Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
فرعون نے پینترا بدل کر کہا اور یہ رب العالمین جس کا تم نے ذکر کیا ہے کیا ہوتا ہے ؟
18 فرعون کے تکبر کا ایک اور مظہر و نمونہ : کہ اس نے کہا " یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے ؟ " اور اس طرح اس ملعون نے حضرت موسیٰ و ہارون (علیہ السلام) کے دعوائے نبوت و رسالت کا استہزاء و مذاق اڑایا۔ فرعون ملعون چونکہ اپنے سے بالا کسی ہستی ۔ سپر پاور۔ (Super Power) کو ماننے کے لئے تیار ہی نہ تھا۔ اس کا کہنا تھا ۔ { مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِنْ اِلٰہٍ غَیْرِیْ } ۔ کہ " میں تم لوگوں کے لیے اپنے سوا کوئی معبود نہیں جانتا "۔ نیز اس کا نعرہ تھا ۔ { اَنَا رَبُّکُمُ الاَعْلٰی } ۔ کہ " میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں "۔ اس لئے اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے جس کا تم اپنے آپ کو فرستادہ بتاتے ہو اور اس کا پیغام سناتے ہو۔ اور اس طرح اس لعین نے حضرت موسیٰ و ہارون (علیہ السلام) کے دعوائے نبوت و رسالت کا اور اس سے بھی بڑھ کر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کا مذاق اڑایا اور کہا۔ " یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے " اور یہ بدبختی کی انتہاء ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top