Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 32
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس موسیٰ نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا هِىَ : تو اچانک وہ ثُعْبَانٌ : اژدہا مُّبِيْنٌ : کھلا (نمایاں
اس پر موسیٰ نے ڈالدیا اپنے عصا کو زمین پر تو یکایک وہ ایک کھلم کھلا اژدہا بن گیا
23 عصائے موسیٰ یکایک اژدھا بن گیا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب فرعون نے حضرت موسیٰ کو نشانی پیش کرنے کے لیے کہا تو حضرت موسیٰ نے اپنے عصا کو زمین پر ڈال دیا۔ اور اس کو زمین پر ڈالنا تھا کہ یکایک وہ ایک اژدہا بن گیا۔ سو جسم کے اعتبار سے تو وہ ایک بڑے اژدھا کی طرح تھا لیکن پھرتی اور چستی میں پتلے باریک سانپ کی طرح۔ جیسا کہ دوسری جگہ اس کیلئے " جان " کا لفظ آیا ہے جس کے معنیٰ پتلے اور باریک سانپ کے ہیں۔ یہ بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس معجزے کا ایک اہم اعجازی پہلو تھا۔ ورنہ دنیا کے عام سانپوں میں ایسا کوئی سانپ نہیں پایا جاتا جس میں یہ دونوں صفتیں جمع ہوں کہ جسم کے اعتبار سے وہ اژدھا ہو اور حرکت و سیر اور چستی و پھرتی کے اعتبار سے باریک سانپ کی طرح۔ بہرکیف فرعون نے حضرت موسیٰ کی دعوت توحید کے جواب میں جو کہ عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق اور آفاق وانفس کے کھلے اور واضح دلائل پر مبنی تھی، حق کو ماننے کی بجائے حضرت موسیٰ کو قید کرنے کی دھمکی دی۔ اور پھر آپ سے نشانی اور معجزہ کا مطالبہ کیا کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اس پر دلیل پیش کرو۔ تو اس کے جواب میں حضرت موسیٰ نے اس کو عصاء اور یدبیضا کے یہ دونوں واضح معجزات دکھلا دیئے۔ مگر اس پر اس متکبر اور ملعون انسان نے مان کر نہ دیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top