Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 40
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ اِنْ كَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَ
لَعَلَّنَا : تاکہ ہم نَتَّبِعُ : پیروی کریں السَّحَرَةَ : جادوگر (جمع) اِنْ : اگر كَانُوْا هُمُ : ہوں وہ الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
شاید کہ ہم سب جادوگروں ہی کی پیروی کریں اگر وہ غالب رہیں
26 فرعون کے مستقبل کی وابستگی جادوگروں کے کرتب سے : سو فرعون نے اپنے مستقبل کو جادوگروں کے کرتب سے وابستہ کرتے ہوئے کہا کہ " شاید ہم جادوگروں کی پیروی کریں اگر وہ غالب رہیں "۔ یعنی ظاہر ہے کہ ملک بھر کے ماہر جادوگروں کے مقابلے میں تنہا موسیٰ (علیہ السلام) کیا ٹھہر سکے گا۔ جیت بہرحال ہماری ہی ہوگی۔ اس لئے ہم الزام اتارنے کے لئے سب لوگوں کے سامنے آسانی سے کہہ دیں گے کہ لو جی ہم تو حق ہی کی پیروی کرتے ہیں جو کہ اس مقابلے میں جادوگروں کی فتح کی صورت میں سامنے آگیا۔ لیکن اس کو کیا خبر تھی کہ نتیجہ اس کے برعکس اور ہی صورت میں نکلے گا اور غلبہ حق ہی کا ہوگا اور ان کو ذلت اور رسوائی سے دوچار ہونا پڑے گا۔ بہرکیف اس کا خیال تھا کہ ملک بھر سے جمع ہونے والے یہ ماہر جادوگر بہرحال کامیاب ہوں گے اور دنیا میں ہماری عظمت و بڑائی کے ڈنکے بجیں گے۔ اس لیے اس نے ایک طرف تو عام لوگوں کو جمع ہونے پر ابھارنے کے لیے ان سے بطور تحریض و تشویق استفہامیہ انداز میں کہا کہ کیا تم لوگ جمع ہونے والے ہو ؟ یعنی تم سب کو ضرور جمع ہونا چاہیے۔ اور دوسری طرف اس نے ۔ { لعلنا نتبع السحرۃ ان کانوا ہم الغالبین } ۔ سے ان لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ان جادوگروں کی کامیابی ہمارے قومی وقار اور ہمارے مستقبل کے تحفظ اور ہماری بقا کا مسئلہ ہے۔ اس لیے ہم میں سے ہر ایک کو اس بات کا آرزومند رہنا چاہیے کہ اس مقابلے میں ان کی فتح ہو اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔
Top