Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 4
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ
اِنْ نَّشَاْ : اگر ہم چاہیں نُنَزِّلْ : ہم اتار دیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے اٰيَةً : کوئی نشانی فَظَلَّتْ : تو ہوجائیں اَعْنَاقُهُمْ : ان کی گردنیں لَهَا : اس کے آگے خٰضِعِيْنَ : پست
اگر ہم چاہتے تو اتار دیتے ان پر آسمان سے کوئی ایسی عظیم الشان نشانی کہ فورا جھک جاتیں اس کے آگے ان کی اکڑی ہوئی گردنیں
3 جبری ایمان نہ مطلوب ہے نہ مفید : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جبری ایمان نہ مفید ہے نہ مطلوب۔ بلکہ مطلوب و مفید وہ ایمان ہے جو کہ اپنے قصد و ارادہ سے اور اپنے نفس کی قناعت و اختیار سے ہو۔ ورنہ اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار دیتے کہ ان سب کی گردنیں اس کے آگے جھک جاتیں۔ اور یہ سب کے سب ایمان لے آتے۔ مگر ایسا جبری اور قہری ایمان تو ہماری مشیت و منشا ہے ہی نہیں۔ ورنہ اس کے لئے تو ایک اشارہ بھی کافی تھا۔ ہم تو چاہتے ہیں وہ ایمان جو کہ بندے کے اپنے اختیار اور اپنی مرضی سے ہو نہ کہ جبری و اضطراری ایمان۔ ورنہ امتحان کا ہے کا ؟ اور ثواب و عقاب کیونکر ؟ سو اب جبری ایمان اگر مطلوب ہوتا تو ہم اس کے لیے آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار دیتے جس کے آگے ان سب کی گردنیں جھک جاتیں اور یہ سب کے سب بلاچون و چرا فورا ایمان لے آتے۔ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تمہارے رب کی مشیت اس طرح کی ہوتی تو روئے زمین کے تمام لوگ ایک ساتھ ایمان لے آتے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { و لوشاء ربک لآمن من فی الارض کلہم جمیعا } ۔ (یونس :99) ۔ مگر اس طرح کا جبری اور غیر اختیاری ایمان سرے سے مطلوب ہی نہیں۔
Top