Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 6
فَقَدْ كَذَّبُوْا فَسَیَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا فَسَيَاْتِيْهِمْ : تو جلد آئیں گی ان کے پاس اَنْۢبٰٓؤُا : خبریں مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
سو یہ تو قطعی طور پر جھٹلا چکے اب ان کے سامنے آپ ہی کھل کر آجائے گی حقیقت اس چیز کی جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے
5 منکرین و مکذبین کے لیے آخری جواب نتیجہ وانجام کا انتظار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " عنقریب ہی آجائے گی انکے پاس حقیقت اس چیز کی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے تھے " تب ان کو اپنے اعراض و انکار کا نتیجہ وانجام خود معلوم ہوجائے گا۔ یعنی جب آنکھ بند ہوتے ہی عالم آخرت کے وہ غیبی حقائق خود بخود روز روشن کی طرح ان کی آنکھوں کے سامنے آجائیں گے اور وہ سب کچھ یہ لوگ خود بخود اور بچشم سر دیکھ لیں گے تب ان کو پتہ چل جائے گا۔ اور اس وقت یہ خوب سنیں اور مانیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اَسْمِعْ بِہِمْ وَاَبْصِرْ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا } ۔ ( مریم :38) " کیا ہی خوب سنتے اور دیکھتے ہوں گے یہ لوگ اس دن جس دن کہ یہ ہمارے پاس پہنچیں گے "۔ مگر اس وقت کے اس دیکھنے سننے کا ان کو فائدہ نہیں ہوگا۔ سوائے حسرت و افسوس میں اضافہ کے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو انکے اس استہزاء کے نتیجے میں ان پر وہ عذاب بہرحال آکر رہے گا جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے تھے۔ خواہ عذاب عاجل کی صورت میں اسی دنیا میں یا پھر آخرت میں یا دونوں میں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرحال اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ منکرین و مکذبین کے لیے آخری جواب یہی ہے کہ وہ اپنے نتیجہ و انجام کا انتظار کریں۔ وقت آنے پر حقیقت خود بخود معلوم ہوجائے گی۔
Top